Rnd Urdu
![]() |
||||||||||||||||||||||||||||
|
||||||||||||||||||||||||||||
۔یکم مئی 2015۔ ۔30اپریل 2015۔ ۔۔28اپریل 2015۔۔ ۔9اپریل 2015۔ ۔3اپریل 2015۔ ۔28مارچ 2015۔ ۔30جنوری 2015۔ ۔27جنوری 2015۔۔ ۔25جنوری 2015۔ ۔24جنوری 2015۔ ۔۔18جنوری2015۔۔ ۔17جنوری 2015۔۔ ۔15جنوری 2015۔۔ ۔9جنوری 2015 ۔ 4جنوری 2015 ۔13دسمبر2014 11دسمبر2014 ۔6دسمبر2014 14 نومبر 2014 12 نومبر 2014 31اکتوبر 2014 30اکتوبر 2014 29اکتوبر 2014 28اکتوبر 2014 26اکتوبر 2014 25اکتوبر 2014
اسلام آباد۔۔۔یکم مئی 2015۔۔سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ پاکستان تمام مکاتب کی جدوجہد کا ثمر ہے اور سب کی مشترکہ میراث ہے یہاں سعودی یا ایرانی ماڈل کا خواب دیکھنے والے ہوش کے ناخن لیں پاکستان کی منزل نظام مصطفی ؐ اور وہ و انتظام مرتضی ہے جس کی تعریف تمام خلفائے راشدین کرتے رہے ایران سعودیہ میں حکمرانوں کے نظریات یا خیالات کے خلاف بات کرنے والے بے گناہوں سے جیلیں بھری پڑی ہیں ، یکساں نظام صلوۃ ناممکن العمل ہے اپنے عقائد میں کوئی مداخلت برداشت نہیں کریں گے اپناعقیدہ کسی دوسرے پر مسلط کرنا کھلی دہشت گردی ہے،حج فارم میں شیعہ ہونے یا نہ ہونے کا سوال شر انگیز اور تشویشناک ہے اور مسلمانوں میں تفریق ڈالنے کی سازش ہے،یمن تنازعے کی آڑ میں کالعدم تنظیموں کی ریلیاں نکلوا کر ایکشن پلان کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں ،معزز مہمانوں کی قدر کرتے ہیں لیکن پاکستان پر دباؤ ڈالنے کیلئے امام کعبہ کا سہارا لینا افسوسناک ہے دنیائے عرب پاکستانی قرارداد کو سمجھے ،سعودیہ کو سازش کے تحت دلدل میں پھنسایا گیا ہے پاکستان کو بھی اسی راہ پر نہ ڈالا جائے ،یمن تنازعہ پر 20کروڑ پاکستانی عوام کی ترجمان پارلیمنٹ کی قرارداد پر نکتہ چینی جمہوریت اور عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے ، پارلیمنٹ کی قرارداد کو بالائے طاق رکھ کر ذاتی تعلقات کو بچانے اور بنانے والے حکومت و اپوزیشن رہنما دانشمندی کا ثبوت دیں اور مت بھولیں اگر آج انہوں نے پارلیمان کی لاج نہ رکھی تو کل کسی غیر آئینی اقدام کی صورت میں جمہوریت کا راگ نہیں الاپ سکیں گے،پاکستان کی نظریاتی اساس نہ پہلے پامال ہونے دی نہ آئندہ ہونے دیں گے اور اسے کسی صورت فرقہ وارانہ سٹیٹ نہیں بننے دیں گے اپنی آن جان سب قربان کردیں گے،پوری قوم عساکر پاکستان کے آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کیلئے سراپا دعا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی ایام مرتضوی کے آغاز پر محفل حیدری سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ پاکستان کو گروہی سٹیٹ بنانے کی جس سازش کا آغاز جنرل ضیاء نے کیا تھا اسے دوبارہ دہرا یا جا رہا ہے جس میں وزارت مذہبی امور پیش پیش ہے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان گروہی سٹیٹ بنانے کے اعلان کے ردعمل کے طور پر وجود میں آئی تھی آج ٹی این ایف جے کی جدوجہد کے سبب پاکستان کا سرکاری مذہب اسلام ہے شیعہ سنی دیوبندی یا بریلوی مسلک نہیں اور آئین کے آرٹیکل 227 میں یہ بات واضح ہے کہ قرآن و سنت کی تعبیر وہی ہو گی جو ہر مسلک کے نزدیک معتبر ہو گی ۔ا نہوں نے کہا کہ سحری افطاری نماز کا تعلق طلوع آفتا ب و غروب آفتا ب اور چاند کے ساتھ ہے ثانیا ہر مسلک کے نزدیک اپنی تعبیر ہے ایک وقت میں سحری افطاری ناممکن ہے وزیر مذہبی امور ایسے معاملات چھیڑ کر کس کو خوش کرنا چاہتے ہیں ۔ جب سے پاکستان وجود میں آیا ہے پاکستان کے مخالف کانگریسی گروہ نے تمام حکومتی شعبہ جات پر دسترس حاصل کرلی نظریاتی کونسل ،وزارت مذہبی امور ،علماء بورڈ امن کمیٹیاں جہاں دیکھیں ایک ہی مسلک اور مکتبہ فکر آگے ہے جو نظریہ اساسی سے کھلا انحراف ہے ۔انہوں نے اس امر پر دکھ کا اظہار کیا کہ کوئی بریلوی شیعہ یا اقلیتی مارا جائے تو حکمران سیاستدان ان کے گھروں میں جانا تو درکنار دو الفاظ تعزیت کے بولتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آزاد ریاست اسلامی جمہوریہ اور واحد ایٹمی طاقت ہے جسے ڈکٹیشن دینے کی کوشش کی جارہی ہے اور احسان جتلائے جا رہے ہیں جبکہ پاکستان کے احسانات بھی کم نہیں پاکستان دو لخت ہوا تو سب سے پہلے بنگلہ دیش کو خلیجی ممالک نے تسلیم کیا لاکھوں کشمیریوں کے قاتل بھارت کے ساتھ تمام خلیجی ریاستوں کے گہرے یارانے ہیں جبکہ پاکستان آج بھی عربوں کی تائید کی وجہ سے اسرائیل کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے پاکستان نے خلیجی ریاستوں کو ترقی کی راہ پر ڈالا پاکستان نے خانہ کعبہ پر حملہ کرنے والے شدت پسندوں سے حرم کو خالی کروایاپاکستان نے 73کی عرب اسرائیل کی جنگ میں صیہونیوں کے دانت کھٹے کئے جبکہ 67کی جنگ میں تمام عربوں کو اسرائیل نے کچل ڈالا تھا ۔کوئی ریاست اپنے احسان گنوا کر پاکستان کی پارلیمنٹ کی قرارداد کو پامال نہیں کرسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ یمن پر حملے کے بعد پاکستانی وزراء نے جو بیان دےئے ان کا سر تھا نہ پیر جبکہ یمن تنازعے پارلیمنٹ کی قرارداد20کروڑ عوام کی ترجمان ہے ۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ حرمین کو کسی شیعہ سنی سے نہیں عالمی استعمار صیہونی طاقتوں اور ان کے ایجنٹوں سے خطرہ ہے حرمین کی حفاظت کی باتیں کرنے والے اس وقت کہاں تھے جب سرزمیں حرمین پر رسول اللہ کی جائے پیدائش سمیت تمام آثار نبوی کو یکے بعد دیگرے مٹا دیا گیا کالعدم جماعتوں کی جانب سے ہونے والی ریلیاں حرمین نہیں خادم حرمین کیلئے کی جارہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ امام کعبہ کو مسلمانوں کی مرکزیت کا ترجمان بننا چاہئے اور انہیں ایک صوبے یا مسلک تک محدود نہیں رکھنا چاہئے تھاوہ محض ایک ہی مسلک کے علماء سے ملاقاتیں و خطاب کررہے ہیں وہ ذہن نشین رکھیں جس گروہ کی وہ بات کرتے ہیں وہ ایک فیصد بھی نہیں کسی ملک مسلک فرد کو حق نہیں پہنچتا کہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے دنیا بھر میں جہاں جمہوریت ہے پارلیمنٹ کی رائے کو ہی تسلیم کیا جاتا ہے ۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے مطالبہ کیا کہ حج فارم میں سے شیعہ ہونے یا نہ ہونے کے سوال کو نکالا جائے اسلام تنگ نظری نہیں وسعت قلبی کا درس دیتا ہے حکمرانوں کی ایسی ہی پالیسیوں کے سبب کھلے عام تکفیری نعرے لگتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایکشن پلان پر عمل نہ ہونے کے برابر ہے آج تک کسی بڑے مگر مچھ کو نہیں پکڑا گیا گگریب علماء ذاکرین بانیان سے جیلیں بھری جارہی ہیں خدارا فوج کو دھوکہ نہ دیا جائے بلکہ انتظامیہ بھی ضرب عضب آپریشن کی کامیابی کیلئے عساکر پاکستان کا ساتھ دے ۔آغا موسوی نے اپیل کی کہ خدارا مسلم حکمران فرقوں سے بلند ہو کر سوچیں عالم اسلام کی سربلندی کیلئے ،مسلمک ریاستوں کے بچاؤ اور شعائر اسلام کے تحفظ کیلئے کام کریں ۔مصیبت یہ ہے کہ جو کلمہ حق کہے اسے دشمن گردانا جاتا ہے لیکن ہم کربلا والے ہیں نوک سناں پر بھی کلمہ حق کہیں گے ہمیں کسی کی پرواہ نہیں ہمیں فقط اللہ رسول ؐ اہلبیت اطہار ؑ اور پاکیزہ صحابہ کبارؓ کی خوشنودی درکار ہے ۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کو بام عروج تک پہنچانے کیلئے مارشل لائی پالیسیوں کو ترک کرنا ہو گا اور تمام مکاتب اور قومیتوں کو ان کے حقو ق دینا ہو ں گے ۔
دمشق۔۔۔30اپریل 2015۔۔۔ حوزہ علمیہ سیدہ زینب دمشق شام کے جیدعالم دین آیۃ اللہ سیدشبیررضارضوی علالت کے باعث قضائے الہٰی سے انتقال کرگئے ۔ مرحوم کاتعلق محمدی ڈیرہ ملیرکراچی سے تھاوہ اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کے بعدگزشتہ بیس سال سے حوزہ علمیہ شام میں درس وتدریس کے فرائض سرانجام دے رہے تھے ، حرم سیدہ زینب ؑ میں جاروب کشی کرتے اورزائرین کیلئے ڈھارس کے ہونے کیساتھ ساتھ عزاخانہ حسینیہ پاکستان کے بانی تھے ،شام میں وطن عزیزپاکستان کازندگی بھردفاع کرتے رہے ۔ مرحوم کودمشق شام میں بزرگ علماء اساتذہ اور سینکڑوں دینی طلباء اورزائرین کی موجودگی میں سپردخاک کردیاگیا۔ قائدملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے آیۃ اللہ سیدشبیررضوی کی وفات کوناقابل تلافی نقصان قراردیتے ہوئے انکی علمی خدمات کو بہت سراہاہے ۔ مرحوم کے فرزندمحمدعلی رضوی کے نام اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے مرحوم کے درجات کی بلندی اورسوگوارخانوادہ کیلئے صبرجمیل کی دعاکی ۔
پشاور ۔۔۔28اپریل 2015۔۔۔گزشتہ روز پشاور میں دہشتگردو ں کے ہاتھوں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے تحریک نفا ذفقہ جعفریہ خیبر پختونخوا کے سردار عابد حسن قزلباش شہید کو ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں آہوں ،سسکیوں اور نوحہ خوانی سے سپردِ خاک کر دیا گیاوہ تحریک کے صوبائی صدر سردار ابو الحسن قزلباش کے بھائی تھے ۔تحریک کے صوبائی ترجمان کے مطابق شہید عابد حسن کا جنازہ محلہ مروی ہا سے اٹھایا گیا تو کہرام مچ گیا ۔اس موقع پر شہر کی نوحہ خوان تنظیموں نے نوحہ خوانی کی ۔نمازِ جنازہ امامبارگاہ حاجی ملک رحمن کے عقب میں بر لب سڑک ادا کی گئی ۔قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے نمائندہ خصوصی مفتی سید باسم زاہری نے نمازِجنازہ پڑھائی۔اس موقع پر شرکائے جنازہ سے خطاب کرتے ہوئے ٹی این ایف جے کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات علامہ سید قمر حیدر زیدی نے قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کا پیغام پیش کیا ۔ جس میں انہوں نے سردار عابد حسن قزلباش کے سفاکانہ قتل کی پر زور مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ شہادت ہماری میراث ہے اور دہشتگردی کے واقعات ہمیں راہ حسینیت سے ہر گز نہیں ہٹا سکتے ۔انہوں نے سرکاری طور پر کالعدم قرار دیئے گئے انتہا پسند گروپوں کی نئے ناموں سے سرگرمیوں ،حکمرانوں و سیاستدانوں کے ساتھ ان کے رابطوں اور میڈیا کی جانب سے ان دہشتگردوں کو دی جانے والی کوریج کا شاخسانہ اورآپریشن ضرب عضب سے بوکھلائی ہوئی قوتوں کی کارستانی قراردیاہے، جویمن بحران کا فائدہ اٹھا کر بلوں سے باہر نکل آئے ہیں اور زخمی بھیڑیوں کی طرح خون کی ہولی کھیل رہے ہیں ۔ا نہوں نے واضح کیا کہ شہادت ہماری میراث ہے ہم سب مارے جا سکتے ہیں مگروطن کے ٹکڑے نہیں ہونے دیں گے ۔ ٹی این ایف جے کے مرکزی وفد کے سربراہ ایڈیشنل سیکرٹری جنرل سید شجاعت علی بخاری نے اس موقع پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پر امن رہیں اور سنی شیعہ اتحاد سے دشمن کی سازش کو ہمیشہ کی طرح ناکام کردیں ۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ہماری خاموشی کو ہر گز کمزوری نہ سمجھے ہمیں فقط وطن کی بقا و سلامتی عزیز ہے اگر پشاور میں قتل و غات گردی پر قابو نہ پایا گیا تو ہم کوئی بڑا لائحہ عمل دینے پر مجبور ہونگے۔انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ دہشتگردی کا واحد حل یہ ہے کہ سرکار طور پر کالعدم قراردئیے گئے دہشتگرد گروپوں کا مکو باندھا جائے ،حکومت و اپوزیشن انہیں اپنے دائیں بائیں بٹھانے اور میڈیا انہیں کوریج دینا بند کرے ۔انہوں نے پشاور ،کوئٹہ سمیت تمام متاثرہ شہروں میں فوری سرچ آپریشن کرنے کا مطالبہ کیا اور حکومتِ خیبر پختونخوا سے مطالبہ کیا کہ صوبے میں دہشتگردی سے پیدا ہونے والی خطرناک صورتحال کا سد باب کرے اور ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے بیگناہ شہریوں کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کر کے تک پہنچائے اور متاثرہ خاندانوں کی داد رسی کرے ۔ نمازِ جنازہ میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے نمائندہ مرکزی وفد نے شرکت کی تحریک کے سیکرٹری جنرل سید مظہر علی شاہ ایڈووکیٹ ،علامہ گفتار صادقی ،علامہ اجلال حیدر الحیدری ،ذو الفقار علی راجہ ،نعیم کاظمی ،کاشف کاظمی وفد میں شامل تھے۔تدفین میں ٹی این ایف جے کے صوبائی ،ڈویژنل ،ضلعی عہدیداران کے علاوہ کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔تمام مکاتب فکر کی مقتدر شخصیات ،مذہبی و ماتمی ،سماجی وسیاسی تنظیموں کے رہنما بھی بڑی تعداد میں شریک تھے۔
اسلام آباد۔۔۔9اپریل 2015۔۔۔۔عالمی شہرت یافتہ خطیب ، عالم دین اور نامور خطیبِ عالمِ اسلام ،مبلغِ ولایت، ممبر سپریم کونسل تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان اور سابق صوبائی صدرسندھ علامہ پروفیسرعبد الحکیم بوترابی انتقال کرگئے ہیں ۔ مرحوم کوبھٹ شاہ ہالامیں درگاہ حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی میں نمازجنازہ کی ادائیگی کے بعدہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپردخاک کردیاگیا۔ قائد ملتِ جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے مرحوم کے فرزندعماریاسربوترابی کے نام اپنے تعزیتی پیغام میں اس سانحہ ارتحال پر گہرے دکھ اور زنج کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ علامہ بوترابی کی وفات سے دنیائے ابلاغ میں نہ پُر ہونے والا خلا پیدا ہو گیا ہے، ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے ۔۔۔ آقای موسوی نے کہاکہ مرحوم بے مثال خطیب و مبلغ اور زینتِ منبرِ عزا تھے جوتا دمِ آخر مرکز مکتبِ تشیع کیساتھ وابستہ رہے ۔ انہوں نے کہاکہ مرحوم کی خدماتِ جلیلہ ناقابلِ فراموش ہیں۔انہوں نے مرحوم علامہ عبد الحکیم بوترابی کے درجات کی بلندی اور جملہ پسماندگان کیلئے صبرِ جمیل کی دعا کی ہے۔
اسلام آباد ۔۔۔3اپریل 2015۔۔۔سرپرست اعلیٰ سپریم شیعہ علماء بورڈ وقائدملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسو ی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم ،وزیر دفاع اور سیکرٹری خارجہ کے حالیہ بیانات کے تناظر میں یمن کی صورتحال کے بارے میں حکومت پاکستان کا اگر سعودی عرب کیساتھ کوئی خفیہ معاہدہ ہے تو وہ قوم کے سامنے لایا جائے ،فیصلہ کرنے کے بعد پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا شلغم سے مٹی جھاڑنے کے مترادف ہو گا ،حکمران ذہن نشین رکھیں کہ ذات ،جماعت اور خاندانی مفادات کی روشنی میں کئے گئے فیصلے نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کیلئے خطرناک ہونگے ،ایسا لگ رہا ہے کہ یمن دوسرا افغانستان بننے جا رہا ہے لہذا سب کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے جذباتی و مفادات فیصلوں اور اقدامات سے گریز کرنا چاہیے ورنہ انکی داستاں تک داستانوں میں نہیں رہے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہیڈ کوارٹر مکتب تشیع میں ٹی این ایف جے پنجاب کے صوبائی ناظم الامور علامہ سید محسن علی شاہ الحسینی ،صوبائی صدر علامہ سید حسین مقدسی اور دیگر عہدیداران سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جنہوں نے ان سے یمن کی صورتحال سمیت اہم عالمی وقومی امور کے بارے میں تبادلہ خیال کیا اور اپنی تنظیمی رپورٹ پیش کی ۔آقای موسوی نے اس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ امریکہ میں تعینات عرب دنیا کے سفیر نے میڈیا پر بیان دیا ہے کہ خلیجی ممالک یمن کے عوام کی حفاظت اور منصور ہادی کی جمہوری حکومت بچانے کیلئے یمن پر حملے کر رہے ہیں ،اگر ان کی یہ منطق تسلیم کر لی جائے تو پھر عالمی سرغنے امریکہ اور اسکے پٹھوؤں کے افغانستان ،عراق،شام اور دیگر ممالک پر حملوں کو بھی جائز سمجھا جائے گاجو قطعاََ درست نہیں کیونکہ کسی ملک میں دوسرے کی مداخلت جارحیت ہے جس کی کوئی قانون اجازت نہیں دیتا ۔ آقای موسوی نے یہ بات زور دیکر کہی کہ زندہ اقوام اپنے فیصلے خود کرتی ہیں اور لیڈر کہلانے کا حقدار وہی ہے جو جلدی اور مبنی بر حق فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو ۔انہوں نے کہاکہ یمن پر حملے کا پلان بڑی طاقتوں کے ایماء پرشاہ عبد اللہ کے بعد تیار ہوا جس میں پاکستان کو شامل کرنا ضروری سمجھا گیا تا کہ ضرب عضب آپریشن کو ناکام اور دہشتگردوں کو بچایا جاسکے جبکہ پاکستان کے ایک جانب بھارت دوسری طرف افغانستان و ایران اور تیسری طرف چین کی سرحدیں ہیں اور ہمیں اندرونی و بیرونی دشمنوں کا سامنا ہے ہزاروں جوان وطن اور عوام کی حفاظت کیلئے جانیں نچھاور کر چکے ہیں،مالی نقصانات اس کے علاو ہ ہیں مگر پاکستان کے حکمرانوں وسیاستدانوں کے مختلف قسم کے بیانات نے کنفیوژن پیدا کر کے عوام کو گومگو میں مبتلا کر رکھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ یمن کی طرف سے سعودیہ پر حملے کا پاکستان بھر پور دفاع کرے گا اور پاک فوج کو سعودیہ بھیجا جائے گاجبکہ وزیر اعظم کا بیان ہے کہ سعودیہ کی سلامتی کو در پیش خطرے کا بھر پور جواب دیا جائیگا ۔وزیر دفاع نے پھر یہ کہا کہ سعودی عرب کے دفاع کا وعدہ ہے ،اس طرح کے متضاد بیانات دانشمندی نہیں ۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہاکہ سیکرٹری خارجہ نے بھی بیان جاری کردیا کہ پاکستان نے سعودیہ کی مددکا عزم کر رکھا ہے کیونکہ وہاں مقدس مقامات ہیں،ہمارا سوال ہے کہ جب جنت البقیع اور جنت المعلیٰ میں اجداد رسولؐ ،ازواج مطہرات ،آ ل اطہارؑ اور صحابہ کبارؓ کے مزارات اور وسعت کے نام پر آثار نبویؐ کو مسمار کیا گیا تو اسوقت وزارت خارجہ کہاں تھی کیایہ مقامات مقدسہ نہیں؟۔قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے واضح کیا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد شیطانی قوتوں نے بہت کچھ سیکھا اور آج وہ نہ صرف اپنے خطوں بلکہ دوسرے علاقوں پر بھی اپنا تسلط جمانے کیلئے ہر قسم کی دولت سے مالا مال اسلحہ سے لیس ہیں ۔دوسری جانب مسلم ریاستوں میں خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد مسلم دنیا تباہی و بربادی کے راستے پر چل نکلی جس کا آغا ز سعودی عر ب سے ہوا جہاں شعائر اسلام کو نقصان پہنچایا گیا،آثار اسلامیہ مٹائے گئے ،عالمی ایجنڈے پر کام شروع کر دیا گیا ،عرب لیگ کا وجود عمل میں لایا گیا، 1967میں او آئی سی بنی ۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان چونکہ اسلام کے نام پر قائم ہوا تھا جو باطل قوتوں کو کھٹکتاہے لہذا اسے دو لخت کر دیا گیا،اسرائیل سے عربوں کو مرواکرانکی رہی سہی طاقت کا بھانڈا پھوڑ دیا گیا ،پھر ایران عراق جنگ کروا کر دونوں طرف سے لاکھوں افراد کو لقمہ اجل بنایا گیا اور لاتعداد مہاجر بنے ،پھر عراق سے کویت پر حملہ کروایا گیا اور عراق کو اتحادی افواج کیساتھ ملکر ٹارگٹ کیا گیا جس کے پاکستان نے سعودیہ کی مدد کیلئے فوج بھیجی جس کی کانوں کان کسی کو خبر نہ ہوئی ۔انہوں نے کہاکہ پاکستا ن چونکہ امریکہ کی آنکھ میں کانٹے کیطرح چبھتا ہے لہذا ایک سازش کے تحت افغانستان میں اس سے جارحیت کروائی گئی اور ضیاء الحق کو استعمال کر کے وہاں جہادیوں کو لایاگیا بعد ازاں افغانستان سے روس کے انخلاء کے بعد سارا ملبہ پاکستان میں چھوڑ دیا گیا ،مسلم ریاستو ں کے بعض سرکردہ لیڈران کو مروایا گیا ،پھر نائن الیون کا ڈرامہ رچا کر پاکستان کو فرنٹ لائن پر لایا گیا ور ایٹمی ہتھیاروں کا بہانہ بنا کر صدام کی آڑ میں عراق کو صدمات سے دوچار کیا گیا۔ازاں بعد تیونس ،مصر ،لیبیا ،بحرین اور شام میں خانہ جنگی کا آغاز کیا جو آج بھی جاری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ القاعدہ کو لیبیا میں کرنل قذافی کی حکومت گرانے کیلئے استعمال کیا گیا جس کی وجہ آج لیبیا کھنڈرات بن چکا ہے ، عالمی شیطانوں اور ان کے پٹھوؤں نے انہی نام نہاد جہادی گروپوں کو استعمال کر کے شام کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جہاں لاکھوں افراد جاں بحق اور بڑی تعداد میں ترک وطن کر گئے ۔انہوں نے کہاکہ 1975سے 1990تک لبنان کو زک پہنچائی گئی اور آج یمن ٹارگٹ ہے جہاں یہ بتایا جا رہا ہے کہ جمہوری حکومت کیخلاف بغاوت کو کچلنے کیلئے کاروائی کی جا رہی ہے جس کی مدد کرنا لازم ہے ۔انہوں نے سوال کیا کہ مصر میں مرسی کی حکومت منتخب اور جمہوری نہ تھی جس کے بچاؤ کیلئے کوئی فضائی حملہ اور عملی اقدام کیوں نہیں کیا گیا؟بلکہ اسکے برخلاف ڈکٹیٹر جنرل سیسی کی غیر قانونی حکومت کی حمایت اور 12ملین ڈالر مالی مدد کی گئی ۔انہوں نے کہاکہ حکمرانوں و سیاستدانوں سمیت لوگوں کی اکثریت یمن کی صورتحال سے نا واقف ہے جہاں 1962تک تقریباََ ایک ہزار حوثیوں کی حکومت رہی جو امام زین العابدین ؑ کے فرزند حضرت زید شہید ؑ کے پیروکار ہیں لیکن یہ شیعہ اثناء عشری نہیں ،ان کا دعویٰ ہے کہ جب سے ہماری حکومت چھینی گئی ہے ہمیں ہر موقع پر نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یمن میں اسوقت دو بڑے گروپ برسر پیکار ہیں ایک حوثی قبائل جو انصار اللہ نامی تنظیم کے نام سے میدان میں ہیں جن کا مقابلہ منصور ہادی اور دیگر قبائل سے ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئینی طور پر یمن میں کثیر الجماعتی نظام تھا مگر اس کے بر عکس کئی سالوں سے ایک پارٹی اقتدار پر قابض ہے ۔آقا ی موسوی نے یہ بات زور دیکر کہی کہ عالمی ایجنڈے کے تحت عصبیتوں کو فروغ دیکر مکتبی اختلافات کو ہوا دی جا رہی ہے جس کا مقصد عالم اسلام کو تباہی سے دوچار کرنا ہے تاکہ عالمی استعمار اور صیہونی طاقتوں کی اسلحہ فیکٹریاں چلتی رہیں اور انکے مفادات حاصل ہوتے رہیں جس میں کسی حد تک وہ کامیاب ہیں کیوں کہ مسلمان مسلمانوں کے گلے کاٹ رہے ہیں اور خون بہا رہے ہیں ،مسلم ممالک میں خانہ جنگی اور انتشار و افتراق ہے جس کے خاتمے کیلئے تمام محب دین و وطن قوتوں بالخصوص مسلم حکمرانوں کو اپنی ذات وجماعت کے خول سے باہر نکل کر عالم اسلام کے اجتماعی مفاد میں سوچنا اور آگے بڑھناہوگا۔
اسلام آباد۔۔۔28مارچ 2015۔۔۔سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ یمن پر حملہ امریکی ایجنڈا ہے جس کی تائیدکرنا حماقت ہے استعماری اسلحے کی کی فروخت کیلئے دنیا کو تیسری جنگ عظیم کے دہانے پر لا کھڑا کرد یا گیاہے مسلم ممالک فہم و دانش کا مظاہرہ کریں حرمین شریفین کو کوئی خطرہ نہیں ایران پر حملہ ہو ا نہ سعودیہ پر،ڈالر اور ریال کھانے والے امریکہ کی بھڑکائی آگ میں تیل نہ ڈالیں بحمد اللہ سعودی عرب اور ایران کو کوئی خطرہ نہیں مسلمانوں کا خون مچھر مکھی سے سستا کردیا گیا ہے اور اسلام کا نام بیچا جا رہا ہے امریکی کٹھ پتلیوں کی مہم جوئیوں کو اسلام کی جنگ قراردیناپرانا کھیل ہو چکاہے یمن سمیت دنیا کے کسی ملک میں فرقہ وارانہ لڑائی نہیں ایران سعودی عرب کے مفادات کی جنگ اور امریکہ کے مکروہ کھیل کو مسلکی لڑائی قراردینانادانی و استعماری ایجنڈاہے جسے ناکام کرنا اشد ضروری ہے ایران سعودی عرب اپنی پالیسیاں بدلیں خدارا اپنی جنگ کیلئے مسلمان ملکوں کو اکھاڑہ نہ بنائیں،حکومت نے یمن پر حملے کی تائید کرکے پاکستان کے امیج کو نقصان پہنچایا پاکستانی فوج اسلام کی فوج ہے کوئی اس کے جوتوں کی نوک تک بھی نہیں پہنچ سکتا حکمران اپنی غلط پالیسیوں سے فوج کو داغدار کررہے ہیں افغانستان پر حملے کے فیصلے پرمشرف پر تنقید کرنے والوں نے یمن حملے کی تائید کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو کیوں فراموش کردیا؟پاکستان ایک آزاد و خود مختار ملک ہے فیصلے ذاتی مفاداتی و جذباتی نہیں نظریاتی ہونے چاہئیں ، یمن پر حملے کی حمایت کی توجیہہ غیر منطقی ہے پاکستان کو سب سے زیادہ مدد دینے والا امریکہ یا برطانیہ کل پاکستان کو سعودی عرب، ایران یا فلسطین پر حملے کا کہیں گے تو حکمران کیا کریں گے ؟ اگر دوسرے ملک پاکستان کی مدد کرتے رہے تو پاکستان نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی دنیائے عرب کی ترقی کے پیچھے پاکستان ہے ،پاکستان مسلم ملکوں اور اسلامی مفادات کے بچاؤ کیلئے آگے بڑھے حکمرانوں کے بچاؤ کیلئے نہیں،حکمرانوں اور سیاستدانوں کو اسلام یا مقامات مقدسہ نہیں دوستی مفادات اور یارانے عزیز ہیں ۔سعودی عرب اورا یران یمن کے سنگین بحران کو عقل و دانش کے ساتھ مثبت انداز میں حل کرنے کیلئے اتحادو یکجہتی کا مظاہرہ کریں، تمام انسانیت دوست ملک آگے بڑھیں اور امریکہ کی انسانیت کش پالیسیوں کو ناکام بنائیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یمن پر حملے کے ردعمل میں تحریک نفا ذ فقہ جعفریہ کا موقف بیان کرتے ہوئے کیا۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ مقامات مقدسہ کی محبت کے دعویداروں کو اگر مقامات مقدسہ سے پیار تھا تو رسول پاکؐ کی جائے پیدائش و جنت البقیع و جنت المعلی ی مسماری پر کیوں چپ رہے انبیائے کرام صحابہ کبار اہلبیت اطہار کے مزارات مسمار کئے جاتے رہے اس وقت بھی وہ ٹس سے مس نہ ہوئے رسول پاک ؐ کے خاکے بنانے پر پاکستانی حکمرانوں کی غیرت کیوں نہیں جاگی کسی ملک سے احتجاج تو درکنا سفیر بھی واپس نہیں بلوئے گئے ۔اسرئیل نے غزہ میں مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہاد یں اس وقت عرب لیگ اور خلیج کونسل کہاں تھیں ؟کاش اس وقت بھی اسرائیل کی سرحد پر ڈیڑھ لاکھ فوج لگائی جاتی تو کسی کو فلسطینی بچوں مسلنے کی جرات نہ ہوتی ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے پٹھوؤں کا ہر جگہ معیار دوہرا ہے عراق یمن تیونس لیبیا شام میں جمہوریت کے نام پر اپوزیشن کو سپورٹ کیا جارہا ہے جبکہ بحرین مصر سعودی عرب میں بادشاہتوں اور آمریتوں کے بچاؤ کیلئے حقوق کے طلبگاروں کو کچلا جارہا ہے ۔امریکی جنرل کا 7ملکوں کو ٹارگٹ بنانے کا خواب سچ ثابت ہو رہا ہے ۔یمن پر حملے کی حمایت حکومتی توجیہہ غیر منطقی ہے اگر سعودی عرب ہر مشکل وقت میں ساتھ رہا تو ایران نے بھی سب سے پ ہلے پاکستان کو تسلیم کیا جنگوں میں مفت تیل دیا71میں امریکہ منتوں ترلوں کے باوجود بحری بیڑے کا لارا ہی لگاتا رہا اسلحہ تو ایران نے ہی فراہم کیا جس کے گواہ وزیراعظم بھٹو کے ایلچی مصطفی کھر بھی ہیں نزدیک کا دشمن اور دور کا سجن برابر ہوتے ہیں۔ دوست زیادہ اور دشمن کم بنائے جائیں ۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہاکہ مشرف کو کوسنے والے جواب دیں ایک فون پر پاکستان کی پالیسی کا فیصلہ کیسے کیا گیاحکمرانوں کے بیانات سے پاکستان کے امیج کو شدید نقصان پہنچا ہے۔کالعدم تنظیموں سے مظاہرے کرا کے جذباتی نعرے لگوانے والے بتائیں کہ کیا سعودی عرب پر حملہ ہوا ہے ؟ اب انہیں پارلیمنٹ کیوں یاد نہ رہی ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو چین اور روس سے سبق سیکھنا چاہئے تھا۔اگر آج خوشی سے تالیاں بجانے والے کل ماتم کناں ہوں گے اور کوئی انہیں بچانے اور تسلی دینے والا نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے ایجنٹ کے طور پر لڑنے بھڑنے والے افغانستان ،عراق بحرین شام لبنان کے عوام کے حالات سے سبق حاصل کریں اپنے مفادات کیلئے دوسرے ملکوں کے عوام کو ایندھن بنا نے والے اسلام کے چمپئین سعودی عرب و ایران برے وقت میں سوائے مذمت کے کچھ نہیں کرتے۔آج یمن کے حوثیوں اور شافعیوں کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا ہے ۔اتحاد و یکجہتی اور اسلام کے نام پر منافرت اور جنگ پھیلائی جارہی ہے۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ سعودی عرب کے کسی اقدام پر تنقید کی جائے تو اسے اسلام دشمن اور ایران پر تنقید کی جائے تو اسے ضد انقلاب کہہ دیا جاتا ہے حق سننے اور برداشت کا مادہ ختم ہو چکا ہے ۔حکومت پاکستان کو اگر واقعا نظریہ اساسی سے پیار ہے تو سعودیہ اور ایران دو وفد بھیجے جو ان ملکوں سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرے کہ خدارا ایک ہو جائیں اور ایک ہو کر اسلام دشمنوں کے دانت کھٹے کردیں فریق نہ بنے عالم اسلام کو بچانے میں کردار ادا کرے ۔ انہوں نے کہا کہ یمن پر حملے فوری بند کئے جائیں اگر مسلم ممالک نے جنگ جاری رکھی تو فقط عالمی استعماری ایجنڈا کی تکمیل کریں گے اگر اسے ناکام کرنا ہے تو مسلمانوں کے اتحادو یکجہتی کیلئے کام کرنا ہوگا۔پاکستانی فوج ابھی ضرب عضب سے باہر نہیں نکلی اسے دوسرے محاذوں پر الجھانے کا سوچنا بھی ملک اور اسلام دشمنی ہے ۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ یمن کے حوثی ایک ہزار سال شمالی یمن میں حکمران رہے ہیں بیک وقت داعش القاعدہ اور امریکی سازشوں کا مقابلہ کررہے ہیں اور برادران اہلسنت ان کے ساتھ ساتھ ہیں یمن میں استعماری ایجنٹ حکمرانوں کی پھیلائی کرپشن بیروزگاری بدامنی دہشت گردی کے خلاف اٹھنے والی تحریک انصار اللہ کو کسی صورت فرقہ وارانہ جنگ نہیں قرار دیا جا سکتا۔انہوں نے واضح کیا کہ ہم حسین ابن علی ؑ کے پیروکا ر ہیں نوک سناں پر بھی کلمہ حق کہیں گے ہم پاکستان کو عالم اسلام کی قیادت کرتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں ہمیشہ اسلام کی سربلندی مسلمانوں کی بھلائی اتحاد و یکجہتی کیلئے کام کرتے رہیں گے ۔
اسلام آباد۔۔۔30جنوری 2015۔۔۔سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے مسجدوامام بارگاہ کربلا لکھی درشکارپورمیں نمازجمعہ کے دوران دھماکے کی پرزورمذمت کرتے ہوئے ہفتہ کوایام عسکری کے پروگراموں میں آوازاحتجاج بلندکرنے جبکہ اتوارکویوم سوگ منانے کااعلان کیاہے ۔ ہیڈکوارٹرمکتب تشیع سے جاری کردہ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ اس وقت دنیاکوخونریزی ،قتل غارت گری ، تباہی وبربادی ، خودکش حملوں اورجدل وجدال کاسامناہے ، جس کاسب سے بڑانشانہ وطن عزیز پاکستان ہے ۔ آقای موسوی نے کہاکہ سانحہ شکارپورسے ایک مرتبہ پھرثابت ہوگیاہے کہ ضرب عضب آپریشن دہشتگردوں کی موت ہے جسے سبوتاژکرنے کیلئے پورازورصرف کیاجارہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ قتل غارت گری کی ان مذموم کاروائیوں میں ہماراازلی دشمن مکمل طورپرملوث ہے جس نے پہلے سانحہ پشاورازاں بعدراولپنڈی میں سانحہ امام بارگاہ چٹیاں ہٹیاں اورصادق آباد کرایاآج شکارپورمیں نمازیوں کے خون سے ہولی کھیل کربربریت کابدترین مظاہرہ کیاگیا جس میں ساٹھ سے زائد شہادتیں اوربیسیوں نمازی زخمی ہوئے جن کے سوگواران کے غم میں پوری قوم برابرکی شریک ہے ۔ آقای موسوی نے اہل وطن سے اپیل کی کہ وہ پرامن رہ کردشمن کی سازش کوناکام کردیں ،بیداری کیساتھ اپنی ذمہ داریوں کاادراک کریں اوردنیاکوبتادیاکہ یہاں کوئی مذہبی تنازعہ نہیں بلکہ دہشت گردی انسانیت سوزکاروائیاں مشترکہ دشمن کی کارستانی ہے ۔قائدملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے باورکرایاکہ ہماراازلی دشمن بھارت ابھی تک افغانستان کے راستے سرگرم دہشتگردوں کیلئے سہولت کارکاکرداراداکررہاہے، چندروزقبل امریکی وزیردفاع چیک ہیگل نے بیان دیاتھاکہ بھارت ایک طرف لائن آف کنٹرول اورورکنگ باؤنڈری پربلااشتعال فائرنگ کررہاہے اوراس کے ساتھ دوستی کی آڑمیں دہشتگردوں کوپاکستان کیخلاف مددفراہم کررہاہے جس کے تدارک کیلئے لازم ہے کہ بھارتی عزائم بے نقاب کیے جائیں اوردہشت گردی کے حوالہ سے بھارت کاگھناؤناکرداردنیاکے سامنے لایاجائے ۔ انہوں نے واضح کیاکہ تحریک نفاذفقہ جعفریہ حکومت کے قومتی سلامتی پلان اورضرب عضب آپریشن کی مکمل تائید اوراس کی راہ میں روڑے اٹکانے والوں کوہم نظریہ اساسی پاکستان کادشمن گردانتے ہیں۔انہوں نے حکومت اوراپوزیشن پرزوردیاکہ وہ ایک دوسرے کونیچادکھانے کے بجائے دشمن کوزیرکرنے کیلئے توانائیاں صرف کرے ، کیونکہ پاکستان ہے توسب ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے ناسورکوختم کیے بغیرنہ پاکستان امن کاگہوارہ بن سکتاہے نہ ہم اپنے مسائل حل کرسکتے ہیں ۔ قائدملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہاکہ کمزورکاکوئی دوست نہیں ہوتاسب طاقتورکے رشتہ داربنتے ہیں لہذاہمیں اپنی طاقت بحال کرکے دنیاکوبتاناہوگا کہ پاکستان کوزیرنہیں کیاجاسکتا، استعمارسمیت تمام شیطانی وصہیونی قوتیں پورازورلگالیں تب بھی نہ ہم میں رخنہ ڈالا جاسکتاہے نہ پاکستان کوتوڑاجاسکتاہے ، یہ 71ء والانہیں بلکہ ایٹمی قوت والاپاکستان ہے ۔
اسلام آباد۔۔۔27جنوری 2015۔۔۔۔سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ حکومت اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرکے روس اور چین کیساتھ تعلقات بڑھائے ،امریکہ کی 67سالہ دوستی نے ہمیں کچھ نہیں دیا امریکی بحری بیڑے کے انتظار نے ہمارا بیڑہ غرق کر دیا،اگر کیوبا امریکہ سے 50سال تک الگ رہ کر زندہ رہ سکتا ہے تو ہمیں بھی امریکہ بغیر موت نہیں آئے گی، جن ممالک کے امریکہ کیساتھ تعلقات نہیں وہ بھی موجود ہیں،وعدہ خداوندی ہے کہ اسلام نے ہی غالب آنا ہے اور اسی کا پر چم پوری دنیا پر لہرانا ہے ،دنیائے ابلیسیت نے اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف صف بندیاں کر لی ہیں ،حضور اکرم ؐ کے گستاخانہ خاکے بنائے جا رہے ہیں مگر جسے خدا نے بلند کیا ہے اسے دنیا والے زیر نہیں کر سکتے ،سورج پر تھوکنے والے کا اپنا ہی منہ گندا ہوتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹی این ایف جے کی کور کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔آقای موسوی نے اس امر پر افسوس کا اظہار کا کہ بیشتر مسلم حکمران استعمار کے چیلے چانٹے ہیں ،عرب لیگ اور او آئی سی مر چکی ہے جنہیں دوبارہ خاکے شائع ہونے پر ہنگامی اجلاس بلاکر اسلامی غیرت کا یہ مسئلہ بڑے فورموں پر اٹھانا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ اپنا دہرا معیار ترک نہیں کرتا تو ریاست ہائے مسلم خود آگے بڑھیں اور اپنا کام سنبھالیں ،اگر جنگ بدر میں 313مسلم مجاہدین ہزاروں کو شکست دے سکتے ہیں تو آج بھی ابو جہل اور ابو لہب کے چیلوں کو ناکام کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو منتشر کرنے کی گھناؤنی ساز ش پر عمل جاری ہے اس مقصد کیلئے مسلمانوں سے مسلمانوں کا خون بہانے کا کام لیا جا رہا ہے اور انہیں مزید تقسیم کیا جا رہاہے،دنیائے عرب میں مہم بہار جاری ہے، بڑی طاقتیں اپنے ممالک میں مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے مسلمانوں پر مختلف بہانوں سے تابڑ توڑ حملے کر رہی ہیں ،پاکستان کو اسلام کا قلع اور ایٹمی قوت ہونے کے ناطے آہنی و مضبوط خارجہ پالیسی بنانی ہو گی اور عالمی استعمار کی بجائے ذات پروردگار پر بھروسہ کرنا ہو گا ۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے یہ بات زور دیکر کہی کہ مبصرین جو بھی تجزیہ کریں یہ حقیقت اٹل ہے کہ امریکہ کسی طرح بھی ہمارا دوست نہیں جو ہر موقع پر پاکستان کو ذلیل کرتا ہے اور جو اسے آنکھیں دکھائے اسکے سامنے ڈھیر ہو جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ازلی دشمن بھارت نے پاکستان کواول دن سے تسلیم نہیں کیا اور ہمیں نقصان پہنچانے کا کوئی موقع وہ ہاتھ سے ضائع نہیں جانے دیتا ،اس نے سب سے پہلے پاکستان سے منسلک علاقوں با لخصوص کشمیر پر قبضہ کیا پھر نہرو خود مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں لے گیا جہاں کشمیریوں کے استصواب رائے کے بارے میں قرارداد منظور ہوئی جس پر عملدرآمد سے بھارت آج بھی انکاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ67سال سے بھارت نے مظلوم کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے ،لاکھوں کشمیری مارے گئے جس پر اجتماعی قبریں گواہ ہیں لاکھوں جیلوں میں بند ہیں اور 7لاکھ سے زائد بھارتی فوجی کشمیر میں براجمان ہیں ،بھارت میں ہونے والے ہر سانحے کا الزام پاکستان پر دھر دیاجاتا ہے خاص طور پر ایسے حالات میں کہ جب کوئی امریکی بھارت کا دورہ کرے تو سانحات کروا کر اپنی توپوں کا رخ پاکستان کی طرف موڑ دیا جاتا ہے جیسا کہ سابق امریکی صدر کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر اننت ناگ میں تین درجن سکھ یاتریوں کو مروا کر پاکستان پر الزام لگا دیا گیا جو بعد میں غلط ثابت ہوا ، نریندر مودی کے بر سر اقتدار آتے ہی ورکنگ باؤنڈری اورپاکستانی سرحدی علاقوں میں بھارت نے اشتعال انگیزی شروع کر دی جو تاحال جاری ہے ۔ممبئی ڈرامے کا سارا ملبہ پاکستان پر ڈالا جاتا ہے ، چند روز قبل پی آئی اے کو دہلی سے بوریا بستر گول کرنے کا کہہ دیاگیا ہے جبکہ پوری دنیا پر واضح ہے کہ مشرقی پاکستان کو الگ کرنے میں بھارت کا ہاتھ تھا ،سمجھوتہ ایکسپریس کے سانحے اور افغانستان کے راستے پاکستان میں ہونیوالی دہشتگردی میں بھارت مکمل طور پر ملوث ہے حالانکہ مودی کی حلف برداری میں وزیر اعظم نواز شریف نے شرکت کی لیکن بھارت نے خود مذاکرات بند کر دیئے اور اب سازگار حالات بنانے پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی بات کر رہا ہے حالانکہ حالات خراب کرنے میں خود بھارت کا ہاتھ ہے ۔ انہوں نے امریکی صدر اوباما سے سوال کیا کہ کیا افغانستان میں روسی مداخلت کے بعد امریکہ وہاں مجاہد بنا کر نہیں لایا اور روس کی شکست کے بعد کیا وہی مجاہد امریکہ ساتھ لے گیا یا وہیں چھوڑ گیا ؟انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی آماجگاہوں کو پاکستان آج تک ختم کرنے پر لگا ہوا ہے ،اجیت کمار دوول کے داعش اور طالبان کے ساتھ مراسم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں امریکی اعلیٰ افسران نے اعتراف کیا ہے کہ بھارت پاکستان با لخصوص بلوچستان میں ہونے والی دہشتگردی میں ملوث ہے لیکن ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام اور بھارت قتل عام بھی کرے تو چرچا نہیں ہوتا ۔آقای موسوی نے کہا کہ آج امریکہ بھارت کو سلامتی کونسل میں مستقل نشست دلوانے کی بات کر رہا ہے جبکہ مودی ہزاروں بیگناہوں کا قاتل ہے جس کیخلاف خود امریکہ نے مقدمہ کیا ،بابری مسجد کی مسماری میں بھی مودی ملوث ہے ،اب مودی سرکار میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو زبردستی ہندو بنایا جار ہا ہے ،کشمیریوں کا جینا دو بھر ہے اکھنڈ بھارت بنانے کیلئے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کو ختم کیا جا رہا ہے جہاں الیکشن میں دھاندلی اور ناکامی کی وجہ سے گورنر راج نافذ کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عالمی سرغنے اور اسکے پٹھوؤں کا وطیرہ رہا ہے کہ پسماندہ اور مسلم ممالک میں مختلف قسم کے جواز پیدا کر کے مداخلت کی جائے ،طالبان ،داعش ،انصار القدس ،ابو نصرہ ،بوکو حرام سمیت تمام دہشتگرد تنظیموں کا خالق امریکہ ہے ۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے باور کرایاکہ دہشتگردوں کے اپنے کارخانے نہیں بلکہ انکے پاس تما م اسلحہ امریکی ہے جس کے ذریعے مظلوموں کا جینا دو بھر کر رکھا ہے،کشمیریوں کے حق میں ہر قرارداد کو امریکہ ویٹو کردیتاہے ۔انہوں نے کہا کہ فرمان امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب ؑ ہے کہ تین طرح کے دوست ہیں دوست ،دوست کا دوست اور دشمن کا دشمن اسی طرح دشمن بھی تین طرح کے ہیں دشمن ،دشمن کا دوست اور دوست کا دشمن لہذا ہمارے ازلی دشمن کا دوست ہمارا ہر گز دوست نہیں ہوسکتا ۔انہوں نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کا فرمان یاد رکھنا چاہیے کہ مسلمان ہر گز نہیں گھبراتا لہذا شیطانی قوتیں پورا زور لگا لیں آخری فتح اسلام ہی کی ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ چین ہمارا بہترین دوست ہے جس کی دوستی سمندر کی گہرائی سے زیادہ گہری کوہ ہمالیہ کی چوٹی سے بلند ہے ۔
اسلام آباد۔۔۔۔25جنوری 2015۔۔۔سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی جانب سے اعلان کردہ عالمگیر ایام چہلم شہدائے دین و وطن کے اختتامی روز ملک بھر میں مجالس عزا کا انعقاد کیا گیا اور شان رسالت میں توہین اور دہشت گردی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے جن میں سانحہ اے پی ایس پشاور ،چٹیاں ہٹیاں ،صادق آبادسمیت دہشت گردی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے تمام شہداء کو خراج تحسین پیش کیا گیا ضرب عضب میں مصروف عساکر پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیااور چارلی ہیبڈو پر حملے کی آڑ میں پیغمبر اسلام کی شان میں شاتمانہ خاکوں کی اشاعت کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کو فتنہ و فساد کی آگ میں جھونکنے کی سوچی سمجھی سازش قرار دیا گیا۔تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اسلام آباد کی جانب سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کی قیادت علمائے کرام و دیگر زعما ء نے کی ۔اس موقع پر ٹی این ایف جے کے جنرل سیکرٹری ذوالفقار علی راجہ نے قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے دہشت گردی کو اسلام کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے عالم اسلام سے متحد ہونے کی اپیل کی ہے انہوں نے کہا کہ تمام دہشت گرد تنظیموں کا شجرہ استعماری قوتوں سے جا ملتا ہے جو دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ نتھی کرکے اسلام کا راستہ روکنا چاہتے ہیں فرانسیسی جریدے پر حملہ بھی اسی سازش کا شاخسانہ ہے پیغمبر اسلام کی حیات طیبہ اس امر پر گوہ ہے کہ اسلام امن و سلامتی کا عملی پرچارک ہے جس نے ظلم و بربریت و جارحیت کی نفی کی ہے آج جو بھی اسلام کے متعین کردہ راستے سے انحراف کرتا ہے وہ نہ اسلام کا دوست ہے نہ پیغمبر اسلام کا پیروکار اور نہ ہی اسے دین و شریعت کا ترجما ن ماناجا سکتا ہے ۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی اسلام کے ترجمان وہ اہلبیت اطہار پاکیزہ صحابہ کبار اور اولیائے کرام ہیں جن کے کردار کے باعث اسلام پوری دنیا میں پھیلا جنہوں نے دلوں پر حکومت کی اسی سبب استعماری قوتوں کے تربیت یافتہ دہشت گردان پاکیزہ ہستیوں کے مزارات سے بھی خوفزدہ ہیں اور انہیں دھماکوں سے اڑا اور بلڈوزروں سے گرا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عرب لیگ او آئی سی کی غیرت مر چکی ہے اگر مسلمان عزت و غیرت کی بحالی چاہتے ہیں تو 60 اسلامی ریاستوں کے سربراہان کو بھی شان رسالت مارچ کرنا ہو گا اور اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیر و فلسطین برما بحرین کے مسائل کرنا ہوں گے استعماری کاسہ لیسی سے جان چھڑانا ہو گی اور دہشتگردی کی بیخ کنی کیلئے مشترکہ اقدامات کرنے ہوں گے بصورت دیگر مسلمانوں کو یونہی کچلا جاتا رہے گا۔آقای موسوی نے کہا کہ گستاخ جریدے سے یکجہتی کیلئے کئے جانے والے ملین مارچ سے اسے مزید شہ ملی اور اس نے دوبار ہ پہلے سے بڑھ کر گستاخی کا ارتکاب کرکے اربوں مسلمانوں اور رسول اللہ ؐ سے محبت کرنے والے انسانوں کے دل زخما دےئے لیکن افسوس عالمی امن کے ٹھیکیداروں نے اس دہشت گردی کا کوئی نوٹس نہ لیا اسرائیلی لیبر پارٹی کے سربراہ کا یہ بیان بجا ہے کہ دہشت گردی صرف دہشت گردی ہے آزادی سے محبت کرنے والی قوتوں کو اس سے مقابلے کیلئے تیار رہنا چاہئے لیکن جس دہشت گردی کو اسرائیل فروغ دے رہا ہے اس کابھی دنیا کو نوٹس لینا چاہئے جس کے سامنے کسی عالمی انسانی اخلاقی قانون کی کوئی اہمیت نہیں۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا دنیا میں جاری خلفشار تہذیبوں کا تصادم نہیں تہذیبوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کرنے والے گروپوں کی لڑائی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم 30سال سے کہہ رہے ہیں کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب مسلک نہیں اسے کسی مسلک مذہب سے نتھی کرنا ازخود دہشت گردی ہے ایسے میں عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ آزادی رائے کے نام پر مسلمانوں کے جذبات مجروح کئے جانے کی سازشوں کو روکے کیونکہ مسلمان نبی کریم ؐ سے اپنی جان مال اولاد سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ اوبامہ کا دورہ بھارت اکھنڈ بھارت و گریٹر اسرائیل مہم کا حصہ ہے حضرت علی ابن ابی طالب کا فرمان ہے کہ جس سے نیکی کرو اس کے شر سے بچتے رہو یہ قول امریکہ پر مکمل صادق آتا ہے جو ایسا اژدھا ہے جسے جتنا دودھ پلایا جائے ڈسنے سے باز نہیں آتا اوبامہ کے دوسرے دورہ بھارت نے ثابت کردیا کہ وہ پاکستان کا دشمن نمبر ایک ہے ۔مظاہرین سے علامہ بشارت حسین امامی ،علامہ زاہد عباس کاظمی ،علامہ فخر عباس عابدی نے بھی خطاب کیا۔ جرمنی میں شہداء کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی کی گئی اور مجلس عزا منعقد ہوئی جس سے سید شجاع حیدر زیدی نے خطاب کیا۔
درایں اثنا پشاور کراچی لاہور لاڑکانہ خیر پور جیکب آباد سکھر جھنگ ملتان بہاولپوردینہ اٹک گجرات ڈیرہ غازی خان ہری پور ایبٹ آبادمظفر آباد باغ میرپور آزاد کشمیرمختلف شہروں میں چہلم شہدائے دین و وطن کی مناسبت سے پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔شہدائے اے پی ایس کی قبروں پر پھولوں کی چادریں چڑھائی گئیں اور فاتحہ خوانی کی گئی ۔
اسلام آباد۔۔۔۔24جنوری 2015۔۔۔۔سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی ٰ و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ فرانسیسی جریدے چارلی ہیبڈو پر حملہ نائن الیون اور ممبئی حملوں کی طرح ا مریکی و صیہونی ڈرامہ ہے جس کا مقصد عیسائیت و اسلام کے درمیان خلیج پیدا کرکے دنیا کو خوفناک جنگ کی جانب دھکیلنا ہے تاکہ انسانیت کو جنگ کی بھٹی میں جھونک کر صیہونیت کو تقویت دی جائے،کسی مخصوص گروہ کی فکر سوچ اور منفی اقدامات کو تمام مسلمانوں سے نہ جو ڑا جائے ، مسلم حکمران اپنی حکمرانی کے بچاؤ کیلئے لارنس آف عریبیہ کا گھناؤ نا کردار دہرا رہے ہیں، مسلمانوں کے جذبات مجروح کرکے مسلم جوانوں کو انتہا پسندی کی جانب دھکیلا جارہا ہے ، برداشت کا سبق دینے کے بجائے مسلمانوں کے دینی جذبات کا احترام کیا جائے ،ہو لوکاسٹ کے خلاف بات کرنے کو جرم گرداننے والے مغربی ممالک مسلمانوں سمیت دیگر مذاہب کے خلاف ہرزہ سرائی کے خلاف بھی قانون سازی کریں،پاکستان میں دہشت گردوں کی آماجگاہیں ختم کرنے کی باتیں کرنے والے امریکہ نے ہی افغان جہاد کی آڑ میں پاک سرزمین پردہشت گردی کے اڈے قائم کئے جو50 ہزار بے گناہ پاکستانیوں کو نگل چکے ہیں ،افواج پاکستان نے عالمی طاقتوں کے منصوبے خاک میں ملا دےئے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمگیر چہلم شہدائے دین و وطن آرگنائزنگ کمیٹی کے ذمہ داران سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ اوبامہ کا سٹیٹ آف دی یونین خطاب اس بات کی طرف اشارہ کررہا ہے کہ امریکہ تقسیم کرو اور حکومت کرو کے اصول پر عمل کرتے ہوئے ساری دنیا پر اپنا تسلط جمانا چاہتا ہے اور دوسرا دنیا میں انتشار پھیلا کر اپنے اندرونی حالات سے توجہ ہتانا چاہتا ہے سیاہ فام امریکیوں کے ساتھ تعصب اور زیادتیوں سے امریکی نظام کا پر لگا ماسک اتر گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چارلی ہیبڈو حملے کی سازش کا اعتراف فرانس فرنٹ نیشنل پارٹی کے رہنما نے بھی کیا ہے، فلسطینی ریاست کے تسلیم کئے جانے پر اسرائیل وامریکہ فرانس سے نا خوش تھے فرانسیسی جریدے پر حملہ بھی اسی سازش کا شاخسانہ ہے توہین آمیز خاکوں کی دوبارہ اشاعت اسلام و اہل اسلام کے خلاف دہشت گردی ہے جس نے مغربی صحافت کا پول کھول کر رکھ دیا ہے ،حملہ آوروں کے شناختی کارڈ ملنا مضحکہ خیز ہے انسانی حقوق کے ٹھیکیداروں نے ایک ارب ستر کروڑ مسلمانوں کی دل آزاری کو چنداں اہمیت نہ دی فرانس بلجیم اور دیگر یورپی ممالک میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے ۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ پیر س میں گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے جریدے پرحملے کے بعد یہ امید پیدا ہو چلی تھی کہ فرانس اور مغربی میڈیا واقعہ سے سبق حاصل کرکے ایسے اقدامات کرے گا کہ جس سے آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے اور مذاہب کو قریب لایا جا سکے ۔بعض مسلم ممالک کے سربراہان دہشت گردی کے خلاف مظاہرے میں شریک ہوئے لیکن اسے مسلمانوں کی کمزوری سمجھتے ہوئے بے حرمتی اور توہین کے تمام سابقہ ریکار ڈ توڑ ڈالے گئے یہ اقدام گستاخانہ دہشت گردی کرنے والوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے والے مسلم ممالک کے منہ پر زور دار طمانچہ اور پورے عالم اسلام کی غیرت کیلئے چیلنج ہے ۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ بانی اسلام حضرت محمد مصطفی ؐ کی حیات طیبہ گواہ ہے کہ انہوں نے کبھی جارحیت نہیں کی اور ہمیشہ صلح و آشتی کو ترجیح دی جس پر اعلان نبوت سے قبل حلف الفضول معاہدہ ،مدینہ آمد کے بعد میثاق مدینہ ،صلح حدیبیہ اور فتح مکہ گواہ ہیں یہ تمام معاہدات پوری انسانیت کیلئے امن کا چارٹر ہیں ۔فتح مکہ کے بعد رسول خدا نے ان کفار سے بھی نرمی برتی جنہوں نے آپ پر عرصہ حیات تنگ کر دیا تھاجن کے سبب آپ کو مکہ چھوڑنا پڑا دوسری جانب عالم کفر نے ہمیشہ اشتعال انگیز پالیسی اپنائی اور اسلام پیغمبر اسلام انبیاء و مشاہیر کی بے حرمتی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والے شہدائے دین و وطن کا بے گناہ خون ضرور رنگ لائے گا افواج پاکستان کی پشت پر پوری قوم کھڑی ہے اس موقع پر شہدا کی بلندی درجات کیلئے دعا کی گئی ۔درایں اثنا ٹی این ایف جے کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ ہفتہ کو بھی جاری رہا۔
اسلام آباد ۔۔۔18جنوری2015۔۔۔۔ تحریک نفاذفقہ جعفریہ کے اعلان کردہ ایام الحزن کے موقع پراتوارکودنیابھرکی طرح پورے پاکستان میں مجالس عزاہوئیں جن کے اختتام پرگستاخان رسول ؐ کی جانب سے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت اور وطن عزیزمیں دہشت گردی کیخلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔ وفاقی دارلحکومت اسلام آبادمیں مرکزی اجتماع امام بارگاہ قصرحسینیہ ٹھنڈاپانی کے مقام پرمنعقدہواجس سے ملک کے نامورعلمائے کرام اورذاکرین عظام نے خطاب کیا۔اس موقع پرٹی این ایف جے فیڈرل کیپٹل کے جنرل سیکرٹری ایقان علی راجہ نے قائدملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی خصوصی پیغام ہزاروں شرکاء کوپڑھکرسنایاجس میں انہوں نے باورکرایاکہ حضرت ابوطالب ؑ نے رہتی دنیاتک کے مسلمانوں کوحرمت رسول ؐ کا سیلقہ سکھایااورشعب ابیطالب میں صعوبتیں برداشت کرکے دامن رسول ؐ پر کوئی آنچ نہیں آنے دی ۔ انہوں نے کہاکہ اگرمسلمان خودشعائراللہ کی عظمت کاپاس کرتے ہوئے انہیں نہ مٹاتے توشیطانی قوتوں کوشان رسالت میں گستاخی کی جسارت نہ ہوتی ۔اپنے پیغام انہوں نے23تا25جنوری عالمگیرایام چہلم شہدائے دین ووطن منانے کااعلان بھی کیا۔ آقای موسوی نے کہاکہ یہ امرقابل افسوس ہے کہ فرانس میں ایک گستاخ رسول ؐ کے مارے جانے کوبہانہ بنادیاگیااورنصف درجن مسلم حکمران بھی پیرس دوڑپڑے جس سے گستاخان رسولؐ کو شہ ملی اور فرانسیسی جریدے نے گستاخانہ خاکے دوبارشائع کرنے کے جرم کاارتکاب کیا جسکی ذمہ داری گستاخ جریدے سے اظہاریکجہتی کرنے والے 44حکمرانوں پرعائدہوتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ شعائراللہ ، انبیاء ومرسلین ،مذاہب وادیان کے پیشواؤں کی توہین کے انسداد کیلئے بین الاقوامی قانون وجودمیں لایاجائے ،جسکے تحت کسی بھی ملک میں دنیاکے کسی بھی حصے میں کسی مذہب کے بزرگوں اورمقدس مقامات کی بیحرمتی کیخلاف مقدمہ دائرہ کیاجاسکے۔انہوں نے کہاکہ غیرممالک میں اگرہمارے شہریوں کوسزائیں دی جاسکتی ہیں توہماری عدالتیں بھی بیرونی ممالک میں ہمارے مقدسات پر حملے کے مجرموں کوسزائیں دیں ۔ انہوں نے کہاکہ اسلام کومتشدداورغیرمتشددمیں تقسیم کرناغلط ہے کیونکہ اسلام توسلامتی ہی سے عبارت ہے اورکسی فردواحد کا فعل پوری قوم کاعمل قرارنہیں دیا جاسکتا ۔انہوں نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف محض مذمت اور احتجاج کافی نہیں بلکہ یہ سنگین مسئلہ عالمی عدالتوں اور فورموں پر اٹھانا چاہئے ۔
انہوں نے مسلم حکمرانوں پر زور دیا کہ وہ پہلے خود آثار قدسیہ کی عزت و عظمت کو بحال کریں اور ان کی تقدیس کو مقدم رکھیں کیونکہ زندہ اقوام اپنے آثار کو مٹاتی نہیں بلکہ مشعل راہ بناتی ہیں انہوں نے کہا کہ ہم تین عشروں سے کہہ رہے ہیں کہ مذہبی جماعتوں کی بیرونی امدا پر پابندی لگائی جائے اور امداد دینے والے ممالک کے سفراء کو طلب کرکے احتجاج کیا جائے ۔آغاسید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مساجدومدارس اس وقت دین کے قلعے ثابت ہوں گے جب وہ دہشت گردی وظلم کوکنڈم کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم مدارس کی بذریعہ حکومت مالی امدادکے بھی حق میں نہیں کیونکہ غیرت مندزندہ اقوام اپنی مددآپ کے تحت کام کرتی ہیں اوردینے والاہاتھ لینے والے ہاتھ سے افضل ہوتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ فرمان معصوم ہے کہ علم بھوک میں ہے اوراسلام نے تمام علوم کوکامیابی کازینہ قراردیاہے ،ہروہ علم جودین کیلئے فائدہ مندہواس کا حصول فرض ہے جس کی منزل فقہ ہے اس پرآخرت موقوف ہے ۔ انہوں نے کہاکہ تمام فقہاء کااحترام ضروری ہے اسی لئے عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی نے جامعہ الازہرکے مفتی اعظم سے ملاقات کی توانہوں نے اعتراف کیاکہ ہم ہرمشکل مسئلہ میں فقہ جعفریہ کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ آقای موسوی نے یہ بات زوردیکرکہی کہ امام جعفرصادق ؑ تمام فقہاء کے استادہیں جسے شبلی نعمانی نے بھی تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں امام جعفرصادق ؑ کاپیروکارہونے کی سزادی جارہی ہے اورتمام مسلمہ مکاتب دہشت گردوں کاٹارگٹ ہیں جن کی ہرسازش سنی شیعہ مثالی اتحادکیساتھ ناکام بنادی جائیں گی اورپاک افواج کاضرب عضب آپریشن دہشت گردوں کی موت ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ زندہ قومیں اپنے شہداء اورمحسنوں کوفراموش نہیں کرتیں کیونکہ شہیدکی موت قوم کی حیات ہے ۔ انہوں نے اہل وطن سے اپیل کی کہ وہ 23تا25جنوری عالمگیرایام چہلم شہدائے دین ووطن کے موقع پر قران خوانی ، مجالس تراحیم ، دعائیہ اجتماعات کاانعقاد کرکے شہداء کوخراج عقیدت پیش کریں ۔ درایں اثناء عالمگیرایام الحزن کی مناسبت سے راولپنڈی ،پشاور، لاہور، کراچی ، بھکر ‘جہلم ‘چکوال‘فیصل آباد‘ملتان‘حیدر آباد ‘سیالکوٹ‘ سرگودھا‘شیخوپورہ ‘بہاولپور‘وہاڑی‘گجرات ‘گوجرانوالہ ‘میانوالی‘مظفر آباد‘باغ ‘سکردو‘گلگت اور دیگر شہروں میں فرانسیسی جریدے میں گستاخانہ خاکوں کیخلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے اور مجالس وجلوسہائے عزا کے دوران مذمتی قراردادیں منظور کی گئیں۔
اسلام آباد۔۔۔۔17جنوری 2015۔۔۔۔۔سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلی و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف قومی سلامتی ایکشن پلان کو ناکام کرنے کیلئے قوتیں میدان میں اتر آئی ہیں ریاستی شعبوں منتظمہ عدلیہ مقننہ میں تقسیم پیدا کی جارہی ہے اور فوج کو تنہا کیا جارہا ہے ، نچلی انتظامیہ کے اقدامات حکومتی اعلانات سے ہم آہنگ نہیں نچلی انتظامیہ کالعدم تنظیموں کو کلین چٹ دے رہی ہے، جبکہ خانہ پری کیلئے بے گناہوں کی پکڑ دھکڑ کی جارہی ہے ،ٹی این ایف جے اولپنڈی کے ریجنل صدرعلامہ سیدمطلوب تقی کوکالعدم تنظیم کارہنماء ظاہرکرکے گرفتاری قابل مذمت اورانتظامی نااہلی ہے ،جھوٹامقدمہ خارج کرکے رہاکیاجائے،کالعدم کی گئی تنظیموں کی فہرست میں سقم موجود ہیں وزیر داخلہ انتظامیہ میں موجود کالی بھیڑوں پر نظر رکھیں،اگر عوامی توقعات پوری نہ ہوئیں تو ایسا نہ ہو کہ عوام فوجی عدالتوں کی طرح فوجی حکومتوں کا بھی مطالبہ کرنے لگیں اگر عدالتیں دہشت گردوں کو146 باعزت145 بری نہ کرتیں تو فوجی عدالتوں کی ضرورت پیش نہ آتی، صادق آبادراولپنڈی میں فیاض حسین شاہ اورانکے دوساتھیوں کی ٹارگٹ کلنگ ننگی بربریت ہے وصال حضرت ابو طالب ؑ کی مناسبت سے یوم الحزن کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے آقای موسوی نے باورکرایاکہ ناموس رسالت کے سب سے بڑے محافظ حضرت ابوطالب ؑ کا غم منانا سنت رسول ؐہے ،ایام الحزن کے پروگراموں میں خیر البشر ؐ کی توہین کے خلاف پرامن صدائے احتجاج بلند کی جائے ، ہمیںمغرب نہیں اللہ و رسولؐ کی خوشنودی عزیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی مذہب اپنے بزرگوں و مشاہیر کی شان میں گستاخی کی اجازت نہیں دیتا اہل مغرب اپنے رویوں پر نظر ثانی کریں توہین رسالت ؐ پرپوپ کا بیان لائق تحسین ہے لیکن افسوس اہل یورپ پوپ سے زیادہ صیہونیت کے پیروکار بن چکے ہیں ،اسلام کی حقانیت یورپ کی کھوکھلی تہذیب کیلئے خطرہ بن چکی ہے اسی لئے جریدے پر حملے کا ڈرامہ رچایا گیامیگزین پر حملہ کرنے والے افراد شام میںامریکہ و یورپی ملکوں کے خرچے پر لڑی جانے والی جنگ کا بھی حصہ رہے ہیں،فرانسیسی جریدے کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے والے مسلم حکمرانوں کوذات مصطفوی ؐسے بھی اپنی وابستگی کا اظہارکرنا چاہئے تھااگر فرانس شاتم رسول کے لئے 40ملکوں کو جمع کر سکتا ہے تو مسلمان 57ملک کیوں جمع نہیں ہوسکتے ۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ جرمنی میں اسلام کے خلاف مظاہروں اور فرانس میں مسلمان خواتین وسویڈن میں مساجد پر حملوں اورہالینڈ میں فاحشہ عورتوں کے جسم پر قرآنی آیات کی پینٹنگ جیسی روایات رکھنے والا یورپ دہشت گردی کی بنیادیں مضبوط کررہا ہے آزادی رائے کی بات کرنے والے حجاب پر پابندی لگا کر مسلمانوں کو آزادی ٔ عمل کی دینے سے بھی انکاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ شیطانی قوتیں یہ جان چکی ہیں کہ اگر اسلام کو نہ روکا گیا تو پورے یورپ پر چھا جائے گا لہذا نائن الیون کی طرح چارلی ایبڈو پر حملہ بھی سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کا مقصد امت مسلمہ کو ٹارگٹ بنانا اور اسلام کے پھیلاؤ کا راستہ روکنا ہے۔جن مسلم ممالک نے فرانسیسی جریدے کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا کا ش وہ ذات مصطفوی ؐسے بھی اپنی وابستگی کا اظہار کرتے اور چارلی ایبڈو کے کرتوت بھی بے نقاب کرتے ۔اسی یکجہتی سے اسے مزید شہ ملی اور اس نے 30لاکھ پرچے شائع کرڈالے ۔فرانس جہاں اسلام دوسرا بڑا مذہب ہے وہاں کی حکومت کی حوصلہ افزائی کے باعث توہین آمیز خاکے شائع ہوئے جس کی مجرم فرانس حکومت بھی ہے ۔انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان بھارت کے مقابلے میں رسمی تھا جس کا مقصد اپنے مفادات کیلئے یقین دہانیاں حاصل کرنے سے زیادہ کچھ نہ تھا۔ آقای موسوی نے کہا کہ مسلمان مشاہیر اسلام کی عزت اجاگر کریں رسول خدا ؐ کی ذ ات و ہ ہے جس کے بارے میں قرآن و رفعنا لک ذکرک کی سند دے رہا ہے جس کا ذکر خدا بلندکردے اس کے اپنے مقام کا اندازہ کون کر سکتا ہے ۔مسلمان حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے سبب استعماری قوتیں مسلمانوں پر ہی نہیں مشاہیر اسلام پر بھی حملہ آور ہیں۔مسلمان خود اپنے مشاہیر کی عزت کا خیال رکھتے انبیاء کرام اہلبیت اطہار اورپاکیزہ صحابہ کبارؓ کے مزارات پامال نہ کرتے تو تو آج کسی دوسرے کو جرات نہ ہوتی ۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ پیغمبر اکرمؐ ؐکے خاکوں پر اوآئی سی عرب لیگ اجلاس طلب کریں مسلم ریاستیں سفراء کے ذریعے احتجاج ایکارڈ کروائیں اوریسا متفقہ لائحہ عمل تیار کریں ،ایسے قانون بنائے جائیں جس کی رو سے کسی بھی دین کے بزرگان کی توہین کو بین الاقوامی جرم قرار دیا جائے اور اشتعال انگیز واقعات مسالک ممالک و مذاہب کے درمیان دشمنی کا سبب نہ بن سکیں جب تک عالمی دہشت گردی کے علل و اسباب کو دور نہیں کیا جائے گا دہشت گردی سے جان چھڑانا مشکل ہو جائے گا ۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے اس امر پر دکھ کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کی چمپئین تین تین دفعہ کی کالعدم جماعتیں آزادانہ کام کررہی ہیں بے گناہوں کو پکڑ کر چادر چاردیواری کا تقدس پا مال کیا جا رہا ہے آابیل مجھے مار کی پالیسی اختیار کی جارہی ہے جہاں ہاتھ ڈالنا ضروری ہے وہاں بزدلی اور مصلحتوں سے کام لیا جارہا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایکشن پلان پر اس کی ر وح کے مطا بق عمل کیا جائے اوربے گناہوں کی پکڑدھکڑ بند کرکے حکومت اصل دہشت گردوں کو پکڑے، ایکشن پلان میں فوج کو فری ہینڈ دیا جائے تاکہ بغیر دباؤ ضرب عضب کو جاری رکھ سکے اور مجرموں کو عدالتوں کے ذریعے کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے اگرایسا نہ کیا گیا تو جو کچھ عوام پر بیتے گی اس کے ذمہ دار حکمران سیاستدان ہوں گے۔
راولپنڈی ۔۔15جنوری 2015۔۔۔۔عالمی شہرت یافتہ شاعر و خطیب اور حماد اہلبیت ؑ سید محسن نقوی شہید کی انیسویں برسی جمعرات کومنائی گئی ۔ اس موقع پر جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد سمیت ملک بھر میں علمی و ادبی اور مذہبی تنظیموں اور اداروں کی جانب سے قرآن خوانی ،مجالس تراحیم اور کانفرنسوں کا انعقاد کیا گیا ۔مجلس فروغ حسینیت ؑ کے زیر اہتما م زین العابدین ؑ اکیڈمی میں حماد اہلبیت ؑ کانفرنس کا اہتمام کیا گیا ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ سید قمر حیدر زیدی نے کہا کہ محسن نقوی 15جنوری 1996کو دشمنان دین و وطن کی گولیوں کا نشانہ بن کر ظاہری طو ر پر ہم سے بچھڑ گئے اور دشمن سمجھا کہ وہ محسن کو لہو لہو کر کے کامیاب ہو گیا ہے لیکن یہ اس کی بھول تھی کیونکہ ان کے افکار و نظریات اور مشن باقی ہے جس سے وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ شہید محسن کی زبان سے نکلا ہو ا ایک ایک لفظ محفوظ ہے اور ان کا لہو قوم کی حیات بن کر دنیائے ادب کے ماتھے کا جھومر ہے۔انہوں نے کہا کہ سید غلام عباس المعروف سید محسن نقوی قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے قوت بازو کی حیثیت سے پوری زندگی تعلیمات محمد و آل محمد ؑ کے فروغ اور علم و ادب کی روشنی بکھیرنے میں مصرو ف رہے ،انہیں فن خطابت اور مدح محمد وآل محمد ؑ کا حقیقی صلہ شہادت کی صورت میں ملا ۔سید قمر زیدی نے باور کرایا کہ محسن نقوی شہید سچ کا شاعر ،صداقت کا ادیب ، مودت کا خطیب اور انسانیت کا دانشور تھا لیکن بد قسمتی سے زندگی نے وفا نہ کی اور وہ متلاشیان علم اور عزاداران امام عالی مقام کو داغ جدائی دے گئے ،وہ قوم کا عظیم اور قیمتی سرمایہ تھے جن کی شہادت سے پیدا ہونیو الا خلا پورا نہیں ہو سکتا ۔انہوں نے کہا کہ منبر کی خدمت اور تبلیغ ولا و عزا کیلئے ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔کانفرنس سے دیگر مقررین اور دانشوروں نے بھی خطاب کیا جبکہ مختلف منقبت خوانوں نے شہید محسن نقوی کا منظوم کلام پیش کیا۔اس موقع پر شہید کی بلندی درجات کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی ۔
راولپنڈی۔۔۔9جنوری 2015۔۔۔۔قائدملت ِ جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے امام بارگاہ ابو محمد رضوی چٹیاں ہٹیاں میں خود کش حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس گھناﺅنی کاروائی کوازلی دشمن اور آپریشن ضرب ِ عضب کی مخالف قوتوں کی کاروائی قرار دیا ہے۔ ہیڈ کوارٹرز مکتب ِ تشیع سے جاری اپنے رد عمل میں انہوں نے کہاکہ محفل ِمیلاد النبی کے دوران دھماکہ کھلی دہشت گردی ہے ، دشمن پاکستان کولہولہان کرنا چاہتا ہے مگر وہ یاد رکھے کہ دھماکوں سے قوم کے عزم کو متزلزل نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہاکہ دہشت گرد خوفزدہ اور بوکھلاہٹ کا شکار ہیں وہ اپنے عبرت ناک انجام سے بچ نہیں پائیں گے۔ آغاموسوی نے کہاکہ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد اورپاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ قومی بقا کی جنگ ہے ،شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے ،حکومت سانحہ چٹیاں ہٹیاں کی تحقیقات کیلئے ٹریبونل تشکیل دے اورتمام نقصانات کافوری ازالہ کیاجائے ۔ واقع کی اطلاع ملتے ہی قائد ملت ِ جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے فرزند آغا سید روح العباس موسوی ایڈووکیٹ اور تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے ترجمان علامہ قمر حیدر زیدی ، علامہ زاہد عباس کاظمی، علامہ محسن علی ہمدانی، سید علی اجود نقوی ،مولانا اجلال حیدری امام بارگاہ پہنچ گئے اور امدادی کاموں میں حصہ لیا۔ اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے شہداءاور زخمیوں کو اپنی مدد آپ کے تحت ہسپتال پہنچایا گیا۔ اس موقع پر ٹی این ایف جے کے ترجمان سید قمر زیدی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عبادت گاہوں کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے اگر سیکورٹی فراہم کی جاتی تو یہ دہشت گرد حملہ کرنے میں کامیاب نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا حملہ آور انسانیت کے دشمن اور فقط دہشت گرد ہیں ، ترجمان نے اہل وطن پر زور دیا کہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور انتظامیہ کے ساتھ بھر پور تعاون کریں۔ واقعہ کے بعد ہزاروں سنی شیعہ برادران جمع ہوگئے اور احتجاجی ریلی نکالی جو فوارہ چوک سے ہوتے ہوئے سول ہسپتال میں پر امن طور پر اختتام ہوئی ۔
راولپنڈی۔۔۔۔ 4جنوری 2015۔۔۔۔۔۔۔فخر موجودات وجہ تخلےق کائنات ہادی برحق خاتم الانبیاءحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت پرنور کے سلسلے میں ملک بھر میں برآمد ہونے والے عید مےلادلنبی کے جلوسوں میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی وحدت و اخوت کمیٹیوں نے بھرپور شرکت کی اور اتحاد ویگانگت کا عملی مظاہرہ کیا۔جلوسوں میںعلماءکرام کے خطاب کے علاوہ ذاکرین نے اپنے مخصوص انداز میں بارگاہ رسالت میں گلہائے عقیدت پیش کئے ۔ اہلسنت برادران کی جانب سے ٹی این ایف جے کی وحدت و اخوت کمیٹیوں کی زبردست پذیرائی کی گئی ۔ایم ایف پی اورابراہیم سکاﺅٹس اوپن گروپ (رجسٹرڈ) کے رضاکارسیکورٹی کے فرائض سرانجام دیتے ہوئے میلادالنبی کے جلوسوں میں ہراول دستے کے طورپرآگے چلتے رہے ۔واضح رہے کہ قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے 12تا18ربیع الاول عالمگیر ہفتہ وحدت و اخوت منانے کا اعلان کررکھا ہے ۔ راولپنڈی میں جامع مسجدحنفیہ کے سامنے مرکزی جلوس میلادالنبی کے افتتاح کے موقع پر پیر نقیب الرحمن آف عید گاہ شریف، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات علامہ قمر حیدر زیدی اور پیر سرکار جی آف گلشن آباد اورشیخ طارق مسعوداور دیگر ہنماﺅں نے خطاب کیا مختلف میلاداسٹالوںپروحدت واخوت کمیٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے علامہ سید زاہد عباس کاظمی اور دیگر علماءنے خطاب کیا۔قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کا پیغام پیش کرتے ہوئے کہا کہ علامہ قمر حیدر زیدی نے کہا کہ عشق رسول اےسا جذبہ ہے جسے سے انسانیت کو امن کا گہوارہ بناےا جاسکتا ہے دلوںکو مسخر کےا جاسکتا ہے اور ہر طاغوت کی سازش کو ناکام بنایا جا سکتا ہے مسلمانوں کی کمزوری کی سب سے بڑی وجہ تعلیمات رسول سے دوری اور ان کے پاکیزہ ورثہ سے بیگانگی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عزاداری کے جلوسوں کی طرح مےلاد کے جلوسوں مےں بھی شیعہ سنی بھائیوں کے اتحاد کے مظاہرے سے دشمن کے عزئم ناکام ہو کر رہ گئے ہےں آئندہ بھی اسی جذبہ پر گامزن رہیں گے ۔
راولپنڈی ۔۔۔13دسمبر2014۔۔۔۔ شہیدِ اعظم اور محسنِ انسانیت حضرت امام حسینؑ ابن علی ؑ اور اُنکے72جانثاروں کا چہلم (اربعین حسینی )اتوار کودنیا بھر کی طرح پورے پاکستان میں مذہبی جذبے اورعقیدت و احترام کیساتھ منایا گیا۔اس موقع پر چاروں صوبوں بشمول آزاد کشمیر و شمالی علاقہ جات کے تمام چھوٹے پڑے شہروں قصبوں میں دین و شریعت کی بقاء اور انسانیت کی اعلیٰ اقدار کو ابدی حیات عطا کرنیوالے شہدائے عظیم المرتبت کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے مجالس عزا منعقد ہوئیں اور ذوالجناح،علم ،تابوت اور تعزیوں کے جلوس برآمد کیے گئے۔ راولپنڈی میں چہلم شہدائے کربلا کا مرکزی جلوس امامبارگاہ حفاظت علی شاہ، امامبارگاہ عاشق حسین تیلی محلہ اورامام بارگاہ کرنل مقبول حسین سے برآمد ہوا ۔اس موقع پر ماتمداروں نے زبردست زنجیر زنی کرکے بارگاہِ رسالت ؐ میں امام عالی مقام ؑ کا پرسہ پیش کیا۔قائدملتِ جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے مرکزی جلوس چہلم میں شرکت کرکے تبرکات کی زیارت کی اور ماتمداری میں حصہ لیا۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے آقای موسوی نے کہا کہ پاکستان کی بنیاد کلمہ توحید پر ہے اور حسین ابن علی ؑ بنائے لاالہ الا للہ ہیں گویا پاکستا ن کی بنیاد حسینت ؑ پر استوار ہے۔انہوں نے دہشتگردوں کی کمر توڑنے کیلئے ضرب عضب آپریشن کرنے پر پاک فوج کو سلام پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے جڑ سے خاتمہ کیلئے استعماری پٹھو حکمرانوں سے جان چھڑانی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ملت اسلامیہ جن گونا گوں مسائل کا شکار اور ہر طر ف سے حصار میں ہے ان کا واحد حل راہِ حسینیت کو اختیار کرنا ہے‘اسی صورت میں فتح و کامرانی اسکے قدم چومے گی۔آقای موسوی نے ایک سوال کے جواب میں مقام ابراہیم کو تبدیل کرنے کے بار ے میں اخباری اطلاعات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مذموم اقدام انتشار کا سبب بنے گا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں عزاداروں پر حملے اور مسلمانوں کو جبری طور پر ہندو بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھار تی سیکولر ازم کے منہ پر طمانچہ ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے ایام چہلم کے موقع پر سیاسی ہلڑ بازی کو افسوسناک قراردیتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے والے مادر حسین ؑ کے سامنے جوابدہ ہیں ۔انہوں نے ایک اخبار نویس کے استفسار پر کہا کہ اگر داعش والے مجاہد ہوتے تو اسرائیل سے لڑتے لیکن دراصل وہ میڈ این امریکہ ہیں ۔انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ او آئی سی اور عرب لیگ نے آج تک عالم اسلام کا ایک مسئلہ بھی حل نہیں کیا جبکہ اقوام متحدہ امریکی لونڈی کا کردار ادا کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مشرقی تیمور‘سوڈان ‘فلپائن اور دیگر مقامات پر استصواب رائے کرایا جاسکتا ہے تو کشمیروفلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق حق خود ارادیت کی ادائیگی اور استصواب رائے کیونکر ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کسی کا خیر خواہ نہیں وہ اپنے مطلب کا یار ہے۔انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کے مسائل کے حل اور مصائب وآلام کے خاتمہ کیلئے متحدہ مسلم محاذ کی تشکیل وقت کی اہم ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ نواسہ رسول ؐ نے مشن توحیدر و رسالت کو تاابد جاری رکھنے کیلئے جو لازوال و بے مثال قربانی پیش کی وہ تمام مظلومین کیلئے مشعل راہ ہے۔آپ ؑ نے اپنے قیام کا مقصد یہ بیان کیا کہ میں امر بالمعروف نہی عن المنکر کے احیا کیلئے اپنے نانا محمد ؐ اور اپنے بابا علی ؑ کی سیرت پر عمل کرنے کیلئے میدان میں آیا ہوں کیونکہ یزید وحی و الہام اور رسالت کا انکار کرکے اسلامی اقدار کو مسخ کررہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حسین ؑ ابن علی ؑ نے خود کو اپنے عمل سے مشن الہی اور سنتِ نبوی ؐ کا محافظ و پاسدار ثابت کیا۔آقای موسوی نے کہا کہ نہ صرف عالم اسلام بلکہ پوری انسانیت کے مصائب وآلام کا خاتمہ حسینیت کی راہ اپنانے میں مضمر ہے جو مظلومیت سے عبارت ہے۔
دوران جلوس ٹرنک بازارحبیب بینک چوک میں سوگواروں نے زنجیر و قمعہ زنی کی بعدازاں فوارہ چوک میں جلوس نے جلسے کی شکل اختیار کرلی جہاں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سیدقمرحیدرزیدی نے کہا کہ اربعینِ حسینی اسیرانِ کربلا کے عزم و حوصلے اور جراتمندی کی یادگار ہے جنہوں نے مقصدِ حسینیت کو دنیا پر اجاگر کرنے کیلئے پابندِ سلاسل ہونے کے باوجود اپنے دل ہلادینے والے خطبات کے ذریعے یزیدی ایوانوں کو لرزہ براندام کردیا۔اس موقع پر انہوں نے اربعین حسینی کے مصائب بیان کئے ۔اس موقع پرٹی این ایف جے کے علمائے کرام اور مرکزی عمائدین کے علاوہ اقلیتی رہنما جبران گل مسیح ‘پنڈت ضیالعل ‘اوم پرکاش نارائن ‘سہیل اشتیاق اور ڈویژنل امن کمیٹی کے رہنما پیر اظہار بخاری بھی موجود تھے۔چوہدری مشتاق حسین نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ بعدازاں زنجیر زنی کی گئی ۔جلوس کے ہزاروں شرکانے ٹی این ایف جے کے رہنما سید ابونسم بخاری کی جانب سے پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کی جس میں باورکرایا گیا کہ داعش سمیت دنیا میں جتنے بھی دہشتگرد گروپ کام کررہے ہیں ان سب کی تشکیل میں کلید ی کردار عالمی سرغنہ امریکہ کا ہے‘ سوویت یونین کے ٹکڑے ہونے کے بعد اسکا سب سے بڑا ٹارگٹ اسلام و مسلمان ہیں جنہیں ناکام کرنے کیلئے امتِ مسلمہ کو حسینی شعار کو اپنانا ہوگا ۔قرارداد می ایام عزاء کی مجالس اور جلوسوں کے دوران بجلی و گیس کی لوڈ شیڈنگ کی پرزور مذمت کی گئی۔قرارداد میں حکومت پر زوردیا گیا کہ وہ نظریہ اساسی کو اجاگر کرے ،احکام شریعت کی پابندی کرے اور حقوق سے محروم مسلمہ مکاتب فکر حنفی اور جعفریہ کے حقوق برابری کی سطح پر ادا کرے‘اس ضمن میں تمام مملکتی اداروں میں مکتب تشیع کوبرابر کی سطح پر نظریاتی نمائندگی دی جائے اور میڈیا بھی تمام مکاتب کو برابر کی سطح پر کوریج دے۔قرارداد میں چہلم امام عالی مقام ؑ پر20صفرکو ملک بھر میں عام تعطیل کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں قائد ملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی کے ضابطہ عزاداری پر کاربند رہتے ہوئے آٹھ ربیع الاول تک عزت و احترام کیساتھ عزاداری کا سلسلہ جاری و ساری رکھنے اور دینی حقوق کے حصو ل کیلئے مرکزکے حق پر ہر قسم کی قربانی پیش کرنے کے عہد کا اظہار کیا گیا۔ جلوس چہلم کے شرکاء نے راجہ بازار میں زنجیر کی ۔اس موقع پر امامبارگاہ شہیدانِ کربلا ٹائر بازار اوردربار شاہ چن چراغ سے برآمد ہونے والے ذوالجناح کے جلوس بھی مرکزی جلوس چہلم میں شامل ہوگئے۔چہلم شہدائے کربلا کا مرکزی جلوس قدیمی امامبارگاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔مختار سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ،مختار جنریشن کی جانب سے فوارہ چوک میں مرکزی عزاداری کیمپ لگا یا گیا تھا ابراہیم سکاؤٹس کی جانب سے حبیب بینک چوک میں میڈیکل کیمپ لگایا گیاجہاں ماتمیوں کیلئے ابتدائی طبی امداد کا بندوبست کیا گیا تھا۔مختار آرگنائزیشن (ایم او )کی جانب سے جامع مسجد روڈ پر عزاداری کیمپ لگایا گیا تھا جہاں سبیل حسینی کا خصوصی بندوبست تھا۔ایم ایف پی کے جوان ‘ مقامی انتظامیہ کے افسران پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ تمام راستے جلوس کے ساتھ تھے۔
اسلام آبا د۔۔۔11دسمبر2014۔۔۔۔۔تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کی محرم کمیٹی عزاداری سیل کے مرکزی کنوینئر سید شجاعت علی بخاری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 20صفرکوچہلم امام عالی مقام حضرت حسین ابن علی علیہ السلام کے مو قع پرملک بھر میں قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے ضابطہ عزاداری کے تحت سیکیورٹی کے فول پروف انتظام کرے ، الیکٹرانک و پرنٹ میڈیاعاشورہ کی طرح چہلم کے ماتمی جلوسوں کو بھر پور کوریج دیکراربعین حسینی ؑ کی اہمیت کواجاگر کرے کیونکہ پیغام حسین امن اور امام عالی مقام ؑ مکاتب و مسالک سے بالا ہستی ہیں اسی لئے حسین ؑ سب کے اوررب کے ہیں،عاشورہ محرم سے لیکر اب تک قیامِ امن اورعزاداری کے مسائل کرنے پرہم وفاقی وزارتِ داخلہ کے شکر گز ار ہیں ۔یہ بات انہوں نے جمعرات کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ علامہ بشارت امامی ، سید حسن کاظمی ،علا مہ سید اخلاق حسین کاظمی اورعلامہ سید زاہد عباس کاظمی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے ۔
اسلام آباد۔۔6دسمبر2014۔۔۔۔سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلیٰ اور تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ مقام ابراہیم ؑ کی موجودہ جگہ تبدیل کرنے کی تجویز امت مسلمہ کے جذبات مجروح کرنے اور عالم اسلام میں انتشار پھیلانے کے مترادف ہے بیت الحرام مسلمانوں کی مرکزیت اتحاداور تقویت کا نشان ہے خدارا ایسے فتنے کھڑے نہ کئے جائیں جو خدا اور رسول ؐ کی ناراضگی کا سبب بنیں اور امت مسلمہ کے اتحاد کو پارہ پارہ کردیں، عالم اسلام کو بیرونی خطرات کے ساتھ اندرونی طور پر خارجی دہشت گردوں کی سازشوں کا سامنا ہے جس کی نشاندھی سعودی مفتی اعظم خطبہ حج میں بھی کر چکے ہیں اگراس تجویز پر عمل ہوکیا گیا تو خانہ کعبہ اور روضہ رسولؐ کی منتقلی کے دلآزار منصوبوں پر عمل کی راہ ہموار ہو جائے گی اور حجر اسود بیت اللہ اور روضہ رسول کی تعظیم کو شرک سمجھنے والی داعش اور قبلہ اول کی حیثیت کو مٹانے کے درپے صیہونی قوتوں کو تقویت ملے گی ۔اسلامی آثار کی تباہی توہین اور ناقدری کا سلسلہ عالم اسلام کے خلاف گہری سازش ہے جس کے خلاف مسلم حکمرانوں ، مسلم میڈیا،تنظیموں اور حقوق انسانی کے اداروں کو خاموشی کا قفل توڑنا ہو گااگر مقام ابراہیم کی جگہ کی اہمیت نہ ہوتی تو کبھی خلیفہ ثانی حضرت عمر بن خطابؓ اس کو سیلاب کے بعد اپنی اصل جگہ پر نصب نہ کراتے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف تنظیموں کے سربراہان کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ شیطانی قوتیں مسلمانوں کی مرکزیت اور وحدت کو اپنے لیے ہمیشہ خطرہ سمجھتی رہی ہیں لہذا پہلی جنگ عظیم کے بعد اپنے ایجنٹوں کے ذریعے جہاں خلافت کو پارہ پارہ کردیا وہا ں مختلف ممالک اور خطوں میں اپنے ایجنٹ لا بٹھائے اور سرزمین حجاز اس آلہ کاروں کے حوالے کردی گئی جو مدت مدید سے مقامات مقدسہ اور اللہ کی نشانیوں کو ملیا میٹ کرنے کا منصوبہ بنائے ہوئے تھے اور یوں 1924میں رسالت مآب ؐ و حضر ت ابو بکرؓ و عمرؓ کے مزارات کے سوا جنت البقیع ‘جنت المعلیٰ میں حضور ؐ کے اجداد ‘اہلبیت اطہار‘پاکیزہ صحابہ کبارکے مزارات کو ملیامیٹ کردیا گیا۔جس پر مسلم دنیا کچھ عرصہ کیلئے سراپا احتجاج بنی ‘برصغیر میں بھی مولانا محمد علی جوہرو شیعہ سنی علماء کی قیادت میں زبردست تحریک خلافت چلائی گئی لیکن رفتہ رفتہ یہ احتجاج ٹھنڈا پڑ گیا ۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کی خاموشی اور نااتفاقی کے پیش نظر نجدیت نے اپنا کام جاری رکھا اور حرمین کی وسعت کے نام پر مدینۃ النبی ؐ میں رسول ؐ خدا کی جائے پیدائش سمیت تمام آثار نبوی ؑ کو ایک ایک کرکے مٹانا شروع کردیا گیا ۔چند دن پہلے اس بات کو پھیلا یا گیا کہ مسجد نبوی سے آنحضرت ؐ اور خلیفتینؓ کے مزارات کو کسی اور جگہ منتقل کردیا جائیگا لیکن مسلم ریاستوں کے حکمرانوں اور تنظیموں کو جیسے سانپ سونگھ گیا اور کسی نے ایک لفظ تک نہ کہا۔آغا سیدحامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ اب نوبت بہ ایں جا رسید کہ مقام ابراہیم کی موجودہ جگہ کو تبدیل کرنے کا پلان بنایا جارہا ہے جس کا انکشاف العربیہ نیوز ایجنسی نے 3دسمبر کو اپنی رپورٹ میں کیا کہ سعودی عرب کے ممتاز عالم دین اور جامعہ امر القریٰ میں شعبہ عربی کے زبان وادب کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالعزیز حربی نے مسجد الحرام میں مقام ابراہیم کو اپنی موجودہ جگہ سے ہٹا کر صحن مطاف کے ایک کونے پر منتقل کرنے کی تجویز دی ہے جسکی حمایت مختلف سعودی علماء نے کی ہے۔سعودی اخبار مکہ کے مطابق مقام ابراہیم مطاف کے وسط میں واقع ہے جس کے سبب حجاج اور زائرین کا رش بڑھ جاتا ہے۔آغاسید حامدعلی شاہ موسوی نے کہا کہ چودہ سو سال بعد اچانک مقام ابراہیم کو باعث تکلیف کیوں سمجھا جارہا ہے؟۔انہوں نے کہا کہ وصال رسالت مآبؐ کے بعد17ہجری میں مکہ میں ایک سیلاب آیا تھا جس کے سبب مقام ابراہیم اپنی جگہ سے سرک گیا تو حضرت عمر فوری طور پر مکہ آئے اور تمام صحابہ اور لوگوں کو جمع کرکے مقام ابراہیم کے اصل جگہ کا بتانے کا کہا ایک شخصیت نے کہا کہ پتھر جس جگہ موجودہ تھا وہاں کی پیمائش اس کے پاس موجود ہے اور اس نے اسکے مطابق سابقہ جگہ کی نشاندہی کی اور اسی بناء پر حضرت عمرؓ نے اس پتھر کو اسی جگہ پر رکھ دیا جہاں پر کھڑے ہوکر حضرت ابراہیم ؑ نے خانہ کعبہ کی تعمیر کا آغاز کیا تھا ۔اگر یہ جگہ اہمیت نہ رکھتی تھی تو حضرت عمر کو لوگوں کو جمع کرنے کی کیا ضرورت تھی۔آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہا کہ بدقسمتی یہ ہے کہ سرزمین حجاز پر برسراقتدار حکومت نے اپنے علاوہ تمام مسلمانوں کو مسلمان نہ سمجھا دیگر مسلمانوں کے مال کو مال غنمیت جانا ‘نوجوانوں اور خواتین کو غلام و کنیز قراردیا اور مقامات مقدسہ کو بدعت قراردیا اور آج وہ فکر پوری دنیا میں پھیل چکی ہے جس پر عمل کرنیوالوں کو کبھی جنگجو‘کبھی مجاہدین قراردیا جاتا ہے اور جب وہ ان کے اپنے لیے خطرہ بن جائیں تو وہ دہشت گرد قراردے دیتے ہیں انہی قوتوں نے عراق میں حضرت یونس‘حضرت شیث‘حضرت دانیا ل کے مزارات شام میں حضرت حجر بن عدی،حضرت عمار یاسر ،حضرت خالد بن ولید جیسے صحابہ کبار کے مزارات کو مسمار کیا اور سیدہ زینب بنت علی ؑ کا مزار آج بھی دہشت گردوں کے حصار میں ہے۔آغا سیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہا کہ 1972کے کنونشن میں منظور کردہ قرارداد میں یونیسکیو نے ان تمام ممالک جہاں عالمی ورثہ موجود ہے پر یہ لازم قراردیا تھا کہ جہاں پر بھی عالمی ورثہ موجود ہے اسکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے اور زائرین کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے لیکن بدقسمتی سے اسکے مندرجات کو اسلامی ممالک کیلئے کبھی قابل عمل نہیں بنایا گیا۔انہوں نے واضح کیا کہ مسلمانوں کیلئے سب کچھ محمد مصطفی ؐ ‘آپ کے اہلبیت اطہار ؑ ‘پاکیزہ صحابہ کبار‘امہات المومنین مسجد نبوی ‘بیت اللہ اور مقامات مقدسہ ہیں جو سب کے سب دہشتگردوں کے نرغہ میں ہیں ۔آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے سوال کیا کہ اسلامی آثار کی مسلسل تباہی وتاراجی پر وہ ادارے کیوں خاموش ہیں جو بامیان میں بدھا کے مجسموں کی تباہی پر چیخ و پکار کررہے تھے عرب لیگ ‘او آئی سی اور دیگر مسلم تنظیموں کو سانپ کیوں سونگھ چکا ہے ۔مسلم حکمران ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور اپنی حکومتی بچانے اور دوسروں کی حکومتیں گرانے میں مصروف ہیں جس کا فائدہ دشمن اٹھا رہا ہے۔اگر امت مسلمہ اور سربراہان آج بھی نہ جاگے تو دہشتگر د اور خارجی قوتیں جو خانہ کعبہ‘حجر اسود‘بیت اللہ اور روضہ رسول ؐ ‘کو مٹا ڈالنا چاہتی ہیں اپنے مقاصد میں کامیاب ہوجائیں گی۔شیطانی قوتیں مسلم حکمرانوں کے ذریعے عالم اسلام کے مسائل میں اضافہ کروا رہی ہیں اور ان کے آثار کی توہین کررہیں اور انہیں مٹا رہی ہیں۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ اولی العزم انبیاء میں ایک ہستی خلیل خدا حضرت ابراہیم کی ہے جنہیں بیت اللہ کی تعمیر کا شرف حاصل ہوا۔جس کے بارے میں ارشادقدرت ہے ’’سب سے پہلے گھر مکہ میں بنایا گیا وہ مبارک اور عالمین کیلئے باعث رشد و ہدایت ہے‘‘حضرت ابراہیم ؑ جیسے برگزیدہ نبی اسکی تعمیر کررہے تھے اور حضرت اسماعیل ؑ و جبرائیل ؑ اسکے پتھر لا رہے تھے ۔دوسرے مقام پر ارشاد ہے کہ جب ابراہیم ؑ و اسماعیل ؑ کعبہ کی بنیادوں کو اٹھا رہے تھے اور کہتے جارہے تھے کہ اے پالنے والے ہماری اس خدمت کو قبول کرلے بیشک تو سننے والا اور جاننے والا ہے۔ہم دونوں کو مسلمان بندہ بنائے رکھنا اور ہماری ذریت کو بھی امت مسلمہ بنائے رکھنا‘‘۔اس خانہ کعبہ کی برکت کا کیا کہنا کہ یہ قیامت تک عبادت گزاروں کا کعبہ بن گیا۔اللہ کی ذات جسم و جسمانیت اور مکان و مکانیت سے مبرا و منزاہے اسے مکان کی کیا ضرورت اور وہ اپنی قدرت کاملہ سے ہر جگہ موجود ہے پھر گھر کس لیے بنوایا۔دراصل عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی اور عمل کی رونق اور جان اجتماع ہے ۔اجتماع کیلئے ایک ایسے مرکز کی ضرورت تھی جہاں تمام قوتوں کو یکجاں کیا جاسکے اور یہ مرکز متفرق افراد میں انس و محبت کا باعث ہوتا اور انکی تسلی و ڈھارس کا سبب بنتاہے۔کسی فوج میں دلیری اور قوت سے جنگ و پیکار کی قوت اس وقت تک باقی رہتی ہے جب تک اس فوج کا علم کھڑا رہے۔یہی علم فوج کی متفرق قوتوں کو جمع کرنے کا مرکز بنا رہتا ہے۔اسی بناء پر اسے قائم رکھنے میں پوری طاقت و قوت سے کام لیا جاتا ہے۔اس کی تعظیم ہر جوان کا فرض ہوتا ہے۔اسی اہمیت کے پیش نظر اسکا محافظ اور علمبردار فوج کے اس بہادر سردار کو بنایا جاتا ہے جو قوت عمل ‘شجاعت اور وفاداری میں سب سے زیادہ قابل بھروسہ ہوتا ہے۔پس بیت اللہ درحقیقت اہل اسلام کی زندگی کا مرکز ہے۔چونکہ اس عمل سے عبدیت اور بندگی کا اظہار ہوتا ہے لہذا وہ بیت اللہ کے نام سے موسوم ہوا اور قیامت تک مسلمانوں کو اس کے ذریعے خیرو برکت حاصل کرنے کی طرف راغب کرنا تھا لہذا اللہ نے اسے ایسوں سے بنوایا جن کی عملی زندگی سب سے بہتر اور عبدیت ہر لحاظ سے قابل بھروسہ تھی۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے واضح کیا کہ زندہ قومیں اور ملل و ادیان اپنے آثار کو باقی رکھتے ہیں اور مستقبل کیلئے ان سے روشنی حاصل کرتے ہیں جبکہ مسلمانوں کے آثار خود مسلمانوں کے ہاتھوں مٹوائے جارہے ہیں تاکہ لوگ اسلام سے روشنا س نہ ہوسکیں اور وہ قوتیں اسلام کو سخت گیر و انتہا پسند مذہب ثابت کرسکیں اور یہ دنیا کو بتاسکیں کہ تمام تر بدامنی اور دہشتگردی مسلمانوں کے سبب ہے۔انہوں نے کہا کہ آج اگر امت مسلمہ مسائل سے دوچار ہے تو اسکی بنیادی وجہ یہی ہے کہ شعائر اللہ اور مشاہیر اسلام کی توہین کومعمولی سمجھ کرمتواتر نظر انداز کیا جارہا ہے۔اسی سبب شیطانی قوتیں اس قدر دلیر ہو گئی ہیں کہ آئے روز رسول ؐ خدا کے خاکے بنائے جاتے ہیں اور مسلمانوں کی عزت و غیرت کو پامال کیا جاتا ہے۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ اقوام متحدہ او آئی سی عرب لیگ سمیت تمام ادارے بیت اللہ‘مسجد نبوی کے تمام آثار کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور جنت البقیع‘جنت المعلی سمیت سرزمین حجاز پر مٹا اور چھپا دیئے جانیوالے آثار نبوی و اسلامی کی عظمت رفتہ کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں اور جوقوتیں بھی دنیا بھر میں اسلامی آثار کو نقصان پہنچا رہی ہیں انکے خلاف مشترکہ و متفقہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔
اسلام آباد ۔۔۔14نومبر 2014۔۔۔۔تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے مرکزی ترجمان نے جی ٹین تھری اسلام آباد میںروایتی ماتمی جلوس پر شرپسندوں کی جانب سے فائرنگ و حملے کی پر زور مذمت کرتے ہوئے اسے وطن دشمن قوتوں کی کاررستانی قراردیا ہے۔ایک بیان میں انہوں ترجمان نے عزاداروں سے پر امن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد سمیت پورے ملک فرقہ وارانہ تنازعہ نہیں ہے اور جلوس عزا کی پر امن برآمدگی سنی شیعہ بھائی چارے کا عملی ثبوت ہے اور انتظامیہ کی جانب سے روایتی جلوس کے انتظامات لائق تحسین ہیں ۔انہوں نے واضح کیا کہ نانا اور نواسے کے جلوسوں میں کسی قسم کی رخنہ اندازی برداشت نہیں کی جائیگی ۔ترجمان نے حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ وہ اسلام آباد ،راولپنڈی جڑواں شہروں سمیت تمام حساس مقامات پر دہشتگرد کالعدم تنظیموں کیخلاف فوری سرچ آپریشن کرے ۔انہوں نے زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں اور دیگر زخمیوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے ۔
پشاور۔۔12نومبر2014۔۔۔۔ گزشتہ روز پشاور میں دہشتگردو ں کے ہاتھوں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے تحریک نفا ذفقہ جعفریہ خیبر پختونخوا کے سردار واجد حسن قزلباش شہید کو ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں آہوں ،سسکیوں اور نوحہ خوانی سے سپردِ خاک کر دیا گیاوہ صوبائی صدر سردار ابو الحسن قزلباش کے چھوٹے بھائی تھے ۔ تحریک کے صوبائی ترجمان کے مطابق شہید واجد حسن کا جنازہ محلہ مروی ہا سے اٹھایا گیا تو کہرام مچ گیا ۔اس موقع پر شہر کی نوحہ خوان تنظیموں نے نوحہ خوانی کی ۔نمازِ جنازہ بیرون کوہاٹی گیٹ مین چوک میں ادا کی گئی ۔قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے نمائندہ خصوصی مفتی سید باسم زاہری نے نمازِجنازہ پڑھائی اور مصائب کربلا بیان کئے ۔اس موقع پر شرکائے جنازہ سے خطاب کرتے ہوئے ٹی این ایف جے کے مرکزی رہنما سید بو علی مہدی نے قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کا پیغام پیش کیا جس میں انہوں نے سردار واجد حسن قزلباش کے سفاکانہ قتل کی پر زور مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ شہادت ہماری میراث ہے اور دہشتگردی کے واقعات ہمیں راہ حسینیت سے ہر گز نہیں ہٹا سکتے ۔ آقای موسوی نے عزاداروں پر زور دیا کہ وہ غمِ حسین ؑ اور عزاداری کو ہر شے پر مقدم رکھیں ۔سید بو علی مہدی نے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو انتباہ کیا کہ ہماری خاموشی کو ہر گز کمزوری نہ سمجھا جائے ہمیں فقط وطن کی بقا و سلامتی عزیز ہے اگر پشاور میں قتل و غات گردی پر قابو نہ پایا گیا تو ہم اپنے مرکز سے کوئی بڑا لائحہ عمل دینے کی اپیل کریں گے۔انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ دہشتگردی کا واحد حل یہ ہے کہ سرکار طور پر کالعدم قراردئیے گئے دہشتگرد گروپوں کا مکو باندھا جائے ،حکومت و اپوزیشن انہیں اپنے دائیں بائیں بٹھانے اور میڈیا انہیں کوریج دینا بند کرے ۔انہوں نے پشاور ،راولپنڈی سمیت تمام متاثرہ شہروں میں فوری سرچ آپریشن کرنے کا مطالبہ کیا اور حکومتِ خیبر پختونخوا سے مطالبہ کیا کہ وہ دھرنوں کا پیچھا چھوڑ کر صوبے میں دہشتگردی سے پیدا ہونے والی خطرناک صورتحال کا سد باب کرے اور ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے بیگناہ شہریوں کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کر کے تک پہنچائے اور متاثرہ خاندانوں کی داد رسی کرے ۔انہوں نے شہید واجد حسن قزلباش کے لواحقین کی جانب سے کہ ایامِ عزا کے پیش نظر شہید کی رسوماتِ تعزیت 8ربیع الاول کے بعد ادا کی جائیں گی ۔نمازِ جنازہ میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے نمائندہ مرکزی وفد نے شرکت کی تحریک کے سیکرٹری جنرل سید مظہر علی شاہ ایڈووکیٹ ،مرکزی کنوینر محرم کمیٹی سید شجاعت علی بخاری ،سید بو علی مہدی ،حاجی مختار شاہ ،سید اسد علی حسنی وفد میں شامل تھے۔تدفین میں ٹی این ایف جے کے صوبائی ،ڈویژنل ،ضلعی عہدیداران کے علاوہ کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور نمازِجنازہ کے بعد ماتمی احتجاجی مظاہرہ کیا ۔تمام مکاتب فکر کی مقتدر شخصیات ،مذہبی و ماتمی ،سماجی وسیاسی تنظیموں کے رہنما بھی بڑی تعداد میں شریک تھے۔
اسلام آباد۔۔۔31اکتوبر2014۔۔۔۔تحریک نفاذ فقہ جعفریہ ضلع اسلام آباد کے صدر علامہ
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ و ہ لاؤڈاسپیکرپربے جاپابندی کابہانہ بناکراسلام
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم عاشورہ سے قبل آپ حضرات کی وساطت سے حکومت سندھ کومتنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ اگر حکومت کے پاس ممکنہ دہشت گردی کی رپورٹیں موجود ہیں تو فوری طور پر کالعدم دہشت گردوں کو آئینی شکنجے میں جکڑیں اور نام بدل کر کام کرنیوالی کالعدم دہشت گرد جماعتوں کو نکیل ڈالیں بصورت دیگر ملت جعفریہ اپنے لائحہ عمل کے اعلان کا حق محفوظ رکھتی ہے ۔
ملک و قوم کے تحفظ و بقاء کیلئے اور عزاداران مظلوم کربلا کی سہولت کیلئے قائد ملت
راولپنڈی۔۔26اکتوبر2014۔۔۔تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ قائد آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہہم محرم الحرام میں نواسہ اس مو قع پر انہوں نے 19نکاتی ضابطہ عزاداری جاری کیا1۔مجالس و
اسلام علامہ نسیم عباس کی رحلت پر اپنے پیغام میں قائد ملت جعفریہ آغا آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ علامہ نسیم عباس عظیم علمی علامہ نسیم عباس رضوی خطیب آل محمد ؐ علامہ اظہر حسن زیدی ؒ کے
|
|